محنت ، محنت ہے لیکن ہر محنت کامیابی اور کامرانی کی دلیل نہیں کامیابی صرف اور صرف اسی محنت کے نتیجے میں ملتی ہے جسے کسی مفید اور کارآمد کام میں صرف کیا جائے ۔ محنت کے متعلق یہ سوچنا ہر قدم پر ضروری ہے کہ یہ محنت با مقصد ہے یا بے مقصد ۔ بے مقصد محنت ایک حیوان تو کر سکتا ہے کیونکہ وہ عقل و شعور او ر قوت فیصلہ سے عاری ہے لیکن ایک انسان کی فہم و ادراک اور شرف انسانیت اسے ایسی محنت سے ضرور روکے گا جو بے مقصد ہو ۔
ارشاد باری تعالی ہے : اور جو بھی اسلام کے سوا کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا ۔اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا ۔ ( سورۃ آل عمران )
ایک شخص بت پرستی کر رہا ہو یا اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر ہے اور وہ جتنی مرضی عبادت کر لے اور اپنی تمام تر محنت اس پہ لگا دے لیکن جب قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں پیش ہو گا تو اس کی کوئی محنت اس کے کسی کام نہیں آئے گی ۔ اس کی تمام ریاضتیں راکھ کا ڈھیر بن جائیں گی اور اس کا نامہ اعمال نیکیوں سے مکمل خالی ہو گا۔
ارشاد باری تعالی ہے : اور وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ۔ اس کے سب اعمال ضائع ہو گئے انہیں اسی کا بدلہ ملے گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔ ( سورۃ النحل )
چونکہ وہ اپنے اعمال سے بھی کفر اور شرک ہی کرتے تھے اس لیے ان کے اعمال ان کی نجات کا ذریعہ نہیں بنیں گے ۔ مفید کام چھوڑ کر غیر مفید کام میں کوشش کر نا نہ صرف دانش مندی کے خلاف ہے بلکہ اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں اور صلاحیتوں کا انکار بھی ہے ۔
دین کا مغز اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنا ہے اور اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور نبی کریم ﷺ تک جتنے بھی انبیاء مبعوث فرمائے سب نے صرف اور صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا اور لوگوں کو کفر وشرک سے منع کیا ۔
کوئی شخص اپنی ساری محنتیں اور جملہ کاوشیں ان مباحث میں صرف کر دے جس کا قیامت کے دن انسان سے سوال ہی نہیں ہو گا اور جو منصوص نہیں ہیں بلکہ اپنے استدلال پر مبنی ہیں تو اس کی محنت کا مصرف بھی بے محنت اور بے نتیجہ ہے ۔ اس لیے کسی بھی کام میں محنت اور وقت صرف کر نے سے پہلے اس میں اللہ تعالی کی رضا دیکھنی چاہیے اور محنت کے مقاصد کو مد نظر رکھنا چاہیے کہ کیا وہ جو محنت کر رہا ہے یہ با مقصد ہے یاپھر بے مقصد ۔
محنت با مقصد یا بے مقصد
Apr 21, 2024