کچے میں اسلحہ فراہمی، سندھ پولیس کی تحقیقات شروع، مشیر وزیراعلیٰ مستعفی، جے آئی ٹی قائم

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے‘ سندھ پولیس نے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ ذرائع کے مطابق سندھ کی طاقتور شخصیات بلوچستان سے اسلحہ خریدتی ہیں۔ اسلحے کی ترسیل بلوچستان سے پولیس پروٹوکول میں ہوتی ہے۔ شکار پور کے کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ ڈیرہ مراد جمالی اور نصیر آباد سے دیا جاتا ہے۔ جیکب آباد سے گرفتار طاقتور شخصیات کے قبضے سے ایل ایم جی‘ ایس ایم جی اور جی تھری اور ڈھائی ہزار سے زائد گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔ جیکب آباد پولیس نے غیرقانونی اسلحے کی ترسیل کا مقدمہ تھانہ مولا داد میں 19/2024 درج کیا ہے۔ دریں اثناء اسلحہ سمگلنگ کے الزام پر مشیر وزیراعلیٰ سندھ بابل بھیو عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر بابل بھیو نے بیان میں کہا ہے کہ اسلحہ سمگلنگ کی تردید کرتا ہوں۔ شفاف تحقیقات کیلئے استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔ جیکب آباد کی حدود میں جو غیرقانونی اسلحہ پکڑا گیا اس پر غیر ضروری سیاست کی گئی ہے مجھ پر غیر قانونی اسلحے کا الزام لگا کر میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ وزیراعلیٰ کے مشیر ہونے کے ناطے اس الزام کی تردید کرتا ہوں۔ اس واقعہ سے میرا کسی قسم کا نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی واسطہ ہے۔ حکومت سندھ واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائے۔ صاف اور شفاف انکوائری کرانے کیلئے وزیراعلیٰ کے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست ہے میرا استعفیٰ فوری منظور کر کے انکوائری شروع کی جائے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے صوبائی وزراء پر ڈاکوؤں کی سرپرستی کا الزام لگا دیا۔ علاوہ ازیں اسلحہ سمگلنگ کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔ ایس ایس پی سلیم شاہ کے مطابق اسلحہ سمگلنگ میں جو بھی ملوث ہو گا اس کے خلاف سخت ایکشن ہو گا۔ پولیس موبائل کس کے زیراستعمال تھی تحقیقات چل رہی ہے۔ بابل بھیو کا بیٹا الطاف نہ موقع پر موجود تھا اور نہ گاڑی میں تھا۔

ای پیپر دی نیشن