کوٹری بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ اورپاک فوج نے بیراج سے سمندر تک دو سوساٹھ کلومیٹرکے حفاظتی بند کا کنٹرول سنبھال لیا۔

Aug 21, 2010 | 12:20

سفیر یاؤ جنگ
کوٹری بیراج پرشام کے وقت سات لاکھ  چھبیس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزرا اورپانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد امکان ہے کہ یہ مقدارآٹھ لاکھ کیوسک سے زائد ہوجائے گی۔ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پربھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور بیراج کے قریبی علاقوں میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹھٹھ سے گزرنے والے سیلابی ریلے سے سورجانی بند کے قریب تین دیہات زیرآب آگئے جبکہ سیلابی ریلے نے کوٹری کے حفاظتی بندوں سورجانی، منارکی اورملاں کاتیاربند کے حساس مقامات پردباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ ضلع خیرپورمیں حفاظتی بندوں پر سیلابی ریلوں کا دباؤ برقرارہے۔ نواب شاہ کے قریب مڈ منگلی،میکاروڈھورو، بچل پور، قاضی احمد اوردولت پورکے حفاظتی بندوں سے بعض مقامات پر پانی کارساؤجاری ہے۔ ضلع قمبر شہداد کوٹ کے علاقوں سجاول جونیجو،قبوسعید خان،میروخان اور شہداد کوٹ میں چھ سوکے قریب چھوٹی بڑی بستیاں تباہ ہوگئی ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے وارننگ ملنے کے بعد شہداد کوٹ اورسجاول جونیجو کے اسی فیصد لوگ محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی کرچکے ہیں اوریہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔  سیلاب سے ضلع جامشورو کی تین تحصیلیں مانجھند، سیہون اور کوٹری میں کچے کے علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ ان علاقوں سے نوے ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں ۔
مزیدخبریں