دریائے سندھ میں کالاباغ کے مقام پر بہاؤ تین لاکھ بہتر ہزارکیوسک ہے۔ چشمہ کے مقام پر تین لاکھ چونتیس ہزاردوسوپچاسی اورتونسہ کے مقام پر چار لاکھ پچھہترہزارکیوسک ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باعث کوٹ ادواوردائرہ دین پناہ میں متاثرین نے گھروں کوواپسی شروع کردی ہے۔ میانوالی، بھکر اور لیہ میں بھی سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گھروں کی تعمیرنو کا کام شروع کر دیا ہے۔ رحیم یارخان کے علاقے چاچڑاں شریف کے مقام سے ابھی دس لاکھ اسی ہزارکیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ چاچڑاں شریف اورگردونواح میں ایک سوتین بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی کے علاقے روہیلانوالی، بست خاکی، مراد پور اور بستی دھاندو سمیت متعدد علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سیلابی پانی کا رخ شہرسلطان کی جانب ہے، جس سے علی پوراورجتوئی کوبھی خطرہ لاحق ہے۔ راجن پورکی تحصیل جامپوراورکوٹ مٹھن میں اب بھی چھ سے آٹھ فٹ سیلابی پانی کھڑا ہے۔ ذرائع کے مطابق جام پور کے قریب قادراکینال میں بااثرحکومتی شخصیات نے اپنی زمینوں کوبچانے کےلئے ریلیف کٹ لگادیا ہے جس سے چھوٹے کاشتکاروں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ یونین کونسل ساہن والا کی کئی بستیاں بری طرح متاثرہوئی ہیں۔ ادھرروجھان کے گردونواح میں گیسڑو کا مرض وبائی صورت اختیارکرگیا ہے ۔ اب تک گیسٹرومیں مبتلا سوسے زائد مریضوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔