مکرمی! آقا نامدار صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نام لیواﺅ اور ایک خدا کو ماننے والے میرے بھائیوں پر ذلتیں او ررسوائیاں تمہارا مقدر تو نہ تھیں۔ فرقہ واریت لسانیت اور صوبائیت کی تقسیم میں بٹ کر حالات کی خود فریبیوں میں بھٹکنا تمہارا نصب تو نہ تھا۔ محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانثارو اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے ہی ہمسائیوں کو ابدی نیند سلا دینا اور قائد کے روشنیوں بھرے شہر کے حسن کو گہنا دینا تمہاری قسمت میں تو نہ تھا۔ اقبال کے خواب کو بھیانک بنا دینا تمہارا منشور تو نہ تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اُمتیوں تم بھی اس خدا کے ماننے والے ہو جس کا ارشاد ہے کہ جس نے ایک قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کر دیا۔ پیغمبر شفقت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیرو کارو! تم بھی اس نبی کے اُمتی ہو جس نے شفقت اور محبت کی ندیاں بہا دیں جس کی ذاتِ مبارک پر فرشتے بھی رشک کر اٹھے اور تاریخ بھی دم بخود تھی۔ امن و محبت کا ایسا داعی کب کس نے دیکھا تھا! رحمة للعالمین سن کے آنے والی ہستی اُمت کی غم خواری میں راتوں کو اٹھ اٹھ کر آنسوﺅں کی برسات میں آسمانوں پر دعاﺅں کے تحفے بھیجا کرتی! جس نے پتھر کھا کر بھی دعائیں دیں حریض اُمت گالیاں سن کی بھی مسکراتے رہے۔ حضرت حادی عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام لیواﺅ! تمہیں واسط اس ذات گرامی کا جس نے جب بھی دستِ دعا دراز کئے سننے والے کان دنگ رہ گئے! جب بھی سوال کیا اُمت کی خیر کا کیا! جب بھی مانگی اُمت کی بھلائی مانگی! خدارا! جاگ جاﺅ ہوش کے ناخن ....لو کہ زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔
(کامران نعیم صدیقی۔03214583855)