بھارت مرن برت اور ستیاگرھ (تحریکوں) کا دیس ہے۔ ضلع احمدآباد کے سماجی کارکن انا ہزارے نے کرپشن کے خلاف عوامی تحریک کا اعلان کیا ہے۔ انا ہزارے کا موقف ہے کہ کانگریس سرکار کرپشن کے خلاف سخت آئینی ترمیم کی منظوری میں رکاوٹ ہے۔ ہماری ملک گیر عوامی تحریک پارلیمان کے خلاف نہیں بلکہ کرپٹ سرکار کے کرپٹ ہتھکنڈوں کے خلاف ہے۔ جو غریب عوام کےلئے سخت قوانین بناتے ہیں اور خود ان قوانین سے بالا رہتے ہیں۔ کرپشن، کرپشن ہے۔ یہ چھوٹا کرے یا بڑا، امیر کرے یا غریب، سیاستدان کرے یا سرکاری اہلکار (بیورو کریٹ)، جج کرے یا جرنیل، سب کےلئے قانون مساوی اور یکساں ہونا چاہئے۔ حکومت کرپشن کے خاتمے کے لئے قانون سازی پر متفق ہے لیکن وہ اہم سٹیک ہولڈرز کو استثنا دینا چاہتی ہے۔ اناہزارے کا مطالبہ ہے کہ لوک پل بل (احتسابی بل) میں وزیراعظم، کابینہ، اراکین پارلیمان (مرکزی و صوبائی) سول، ملٹری بیوروکریٹ، سپریم و ہائیکورٹس کے جج صاحبان اور اہلکاروں کو بھی احتسابی قوانین کا پابند بنایا جائے جبکہ منموہن سرکار نے انا ہزارے کے مطالبات کو ہٹ دھرمی قرار دیا اور مرن برت کے اجتماع سے قبل انا ہزارے اور اس کے 100 سے زیادہ ساتھیوں کو گرفتار کر کے تہاڑ جیل میں ڈال دیا۔ نیز دہلی میں دفعہ 144 نافذ کر دی۔ انا ہزارے کی کرپشن کے خلاف مہم کے ساتھ یکجہتی کےلئے پورے بھارت دہلی، ہریانہ، ارونا چل، بنگلور، چنائی (بنارس)، کلکتہ، ممبئی وغیرہ میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ احمدآباد، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں وکیلوں نے حمایت میں جلوس نکالے۔ تہاڑ جیل کے عام قیدی بھی انا ہزارے کی حمایت کرنے لگے۔ پارلیمان میں اپوزیشن (حزب اختلاف) نے اناہزارے کی تحریک کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ پارلیمان میں ہنگامے ہوئے۔
اناہزارے کی تحریک ”قانون سے کوئی بالا“ نہیں کی تائید بھارتی چیف الیکشن کمشنر شہاب الدین قریشی کے علاوہ کئی اہم سرکاری و سماجی اہلکاروں نے کر رکھی ہے۔ معروف کرکٹر کپل دیو بھی تحریک کے سرگرم رکن ہیں۔ کئی سابق پولیس افسران اور بیوروکریٹ بھی تحریک میں شامل ہیں۔ تحریک کو حزب اختلاف کے کئی اہم اراکین کی حمایت میسر ہے۔ گجرات کا مسلم کش وزیراعلیٰ نریندر مودی نے بھی حمایت کا اعلان کیا تھا مگر جب انا ہزارے نے گجرات کا دورہ کیا تو نریندر مودی کی کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام تھیں لہٰذا انا ہزارے نے نریندر مودی سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ مرن برت کے دوران بھارتی سیاستدان اوما بھارتی اور اوم پرکاش جھٹولہ مظاہرین میں شامل ہونے لگے تو نوجوان مظاہرین نے انہیں نکال دیا کہ یہ سیاستدان کرپٹ ہیں اور کرپٹ لوگ کرپشن کے خلاف تحریک سے کبھی مخلص نہیں ہو سکتے۔ یہ حقیقت ہے کہ انا ہزارے کی کرپشن کے خلاف تحریک روزبروز مقبول اور مﺅثر ہو رہی ہے۔ سرکار گھٹنے ٹیکتی نظر آرہی ہے۔ انا ہزارے کا نعرہ ہے کہ ہمیں پُرامن احتجاج اور بھوک ہڑتال سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بھارت کرپٹ حکمرانوں کے باپ کی جاگیر نہیں۔ بھارت غریب عوام کا ہے۔ حاکم خادم ہے اور خادم بنکر رہے۔ ڈاکو، لٹیرا، جھوٹا اور دھوکہ باز نہ بنے۔
اناہزارے کی تحریک ”قانون سے کوئی بالا“ نہیں کی تائید بھارتی چیف الیکشن کمشنر شہاب الدین قریشی کے علاوہ کئی اہم سرکاری و سماجی اہلکاروں نے کر رکھی ہے۔ معروف کرکٹر کپل دیو بھی تحریک کے سرگرم رکن ہیں۔ کئی سابق پولیس افسران اور بیوروکریٹ بھی تحریک میں شامل ہیں۔ تحریک کو حزب اختلاف کے کئی اہم اراکین کی حمایت میسر ہے۔ گجرات کا مسلم کش وزیراعلیٰ نریندر مودی نے بھی حمایت کا اعلان کیا تھا مگر جب انا ہزارے نے گجرات کا دورہ کیا تو نریندر مودی کی کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام تھیں لہٰذا انا ہزارے نے نریندر مودی سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ مرن برت کے دوران بھارتی سیاستدان اوما بھارتی اور اوم پرکاش جھٹولہ مظاہرین میں شامل ہونے لگے تو نوجوان مظاہرین نے انہیں نکال دیا کہ یہ سیاستدان کرپٹ ہیں اور کرپٹ لوگ کرپشن کے خلاف تحریک سے کبھی مخلص نہیں ہو سکتے۔ یہ حقیقت ہے کہ انا ہزارے کی کرپشن کے خلاف تحریک روزبروز مقبول اور مﺅثر ہو رہی ہے۔ سرکار گھٹنے ٹیکتی نظر آرہی ہے۔ انا ہزارے کا نعرہ ہے کہ ہمیں پُرامن احتجاج اور بھوک ہڑتال سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بھارت کرپٹ حکمرانوں کے باپ کی جاگیر نہیں۔ بھارت غریب عوام کا ہے۔ حاکم خادم ہے اور خادم بنکر رہے۔ ڈاکو، لٹیرا، جھوٹا اور دھوکہ باز نہ بنے۔