صدر آصف علی زردای کی زیر صدارت ایوان صدر میں ہونے والے سندھ کابینہ کے اہم وزراسمیت وفاقی وزراءکےاجلاس میں کراچی میں امن وامان کی بحالی کیلئے مختلف گروپوں کی طرف سے فوج بلانے اور گورنر راج کے ذریعےامن وامان کی بحالی کے لیئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔صدر زرداری نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ہونے والی بات چیت کے بارے میں بھی اجلاس کو آگاہ کیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں امن و امان کی بحالی کیلئے فوج نہیں بلائی جائے گی بلکہ پولیس اور رینجرز کو غیر معمولی اختیارات دے کر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلا امتیا ز کارروائی کی جائے گی اور بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے الزام میں گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے ۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ متحدہ قومی مومنٹ کی حکومت میں واپسی کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ اجلاس میں کراچی کی کشیدہ صورتحال کو معمول پر لانے کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیااور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ سیاسی جماعتوں کی معاونت سے ہر قیمت پر کراچی میں امن وامان بحال کیا جائے گا۔ترجمان ایوان صدر فرحت اللہ بابر کے مطابق بدین اور ٹنڈواللہ یار میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی اور اس کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کے حوالے سے کیئے جانے والے اقدامات سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دی گئی جبکہ صدر آصف علی زرداری نے پیپلز پارٹی سندھ کے سینئر نائب صدر ذولفقار مرزا کو صوبے میں پارٹی کی تنظیم سازی کی ذمہ داری سونپتے ہوئے ہدایت کی کہ صوبے میں پارٹی کارکنوں کو ہر سطح پر متحرک کیا جائے جبکہ دیگر وزراء کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاکر لوگوں کے مسائل حل کریں۔فرحت اللہ بابر کے مطابق وزیر اعلی سندھ سیلاب سے متعلقہ امور کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ ، سینئر صوبائی وزیر ذولفقار مرزا، وزیر تعلیم پیر مظہر الحق ، وزیر زراعت سید علی نواز شاہ ، وزیر خزانہ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن ، وزیر قانون ایا ز سومرو، وزیر بلدیات آغا سراج درانی اور رکن قومی اسمبلی عبدالقاد پٹیل اجلاس میں شریک ہوئے ۔