کراچی میں تشدد نہ رکا، بلوچستان کے 2 لاپتہ نوجوانوں سمیت 12 قتل

کراچی (کرایم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) کراچی میں فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹا¶ن میں ناردرن بائی پاس کے قریب پولیس نے دو بلوچ نوجوانوں کی گلا کٹی تشدد زدہ نعشیں برآمد کر کے عباسی ہسپتال منتقل کیں، نعشوں کے ساتھ پرچیاں بھی ملی ہیں جن پر ان کے نام محمد رمضان اور عبدالغفور بلوچ تحریر تھے۔ ہسپتالوں سے ورثا نعشیں لے کر خاموشی سے آبائی شہر تربت روانہ ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ محمد رمضان اور عبدالغفور کچھ عرصہ سے تربت سے لاپتہ تھے۔ وائس فارمسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین عبدالقدیر بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں نوجوان بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن اور تربت میں زیر تعلیم تھے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں کو بی ایس او آزاد کے سیکرٹری رضا جہانگیر کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔ دریں اثناءموٹر سائیکل سواروں نے جمشید کوارٹرز تھانے کی حدود میں مارٹن روڈ پر فائرنگ کر کے فیصل نامی نوجوان کو قتل کر دیا۔ ادھر کورنگی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے حسن چل بسا۔ ماڑی پور نیو ٹرک اڈے کے قریب ٹائر بلاسٹ ہونے سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ اورنگی ٹا¶ن کے علاقے گلشن بہار جھگی ہوٹل کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص اکبر یوسف جاںبحق ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مقتول علاقے میں سٹے کا غیر قانونی کاروبار کرتا تھا جبکہ پاکستان تھانے کی حدود میں اسلام چوک شاہین سکول کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 22 سالہ نامعلوم نوجوان جاںبحق ہو گیا۔ گلشن اقبال میں فائرنگ سے سکیورٹی گارڈ 30 سالہ شاہ ولی دم توڑ گیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک اے میں گاڑی پر فائرنگ سے نوجوان حسن ہلاک ہو گیا ہے۔ ادھر گلشن معمار سے ایک شخص کی ہاتھ پا¶ں بندھی نعش برآمد ہوئی۔ ادھر ملیر کے علاقے کھوکھرا پار میں فائرنگ سے ایک شخص جاںبحق ہو گیا۔ فائرنگ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی، مشتعل افراد نے دکانیں اور کاروبار بند کرا دیا جبکہ منگھوپیر کے علاقے کنواری کالونی میں فائرنگ سے 20 سالہ حبیب خان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ویسٹ زون پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران 23 جرائم پیسہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے 8 پستول، 25 را¶نڈز، 9 موٹر سائیکلیں اور منشیات برآمد کر لی۔ ادھر مبینہ ٹا¶ن پولیس نے سپارکو روڈ سچل گوٹھ کے قریب کارروائی کرتے ہوئے بین الصوبائی گروپ کے 2 ملزمان قربان علی اور سانول کو گرفتار کر لیا ہے۔ دریں اثناءسنی تحریک نے کراچی میں اپنا دفتر بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ رہنما شکیل قادری نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، قاتلوں کو پکڑا بھی نہیں جا رہا، کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ رکوانے کے لئے دفتر بند کیا جا رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن