قاہرہ + واشنگٹن (نوائے وقت نیوز + نیوز ایجنسیاں) مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو گرفتار کر لیا گیا، وہ روپوش تھے۔ اخوان نے انکی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے مصر کیلئے فوجی امداد ختم کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ یورپی یونین کے 28 وزرائے خارجہ کی ہنگامی ملاقات بھی آج متوقع ہے جس میں مصر پر تجارتی پابندیاں لگائے جانے پر غور کیا جائیگا۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شاہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے مصر کی امداد روکی تو تمام عرب اور اسلامی ممالک مصرکی بھرپور مدد کریں گے۔ ادھر مصر کے متعدد شہروں میں چھٹے دن بھی کرفیو سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ 25 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد ملک میں تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ سرکاری اور نجی ٹیلیویژن چینلز نے محمد بدیع کی سکیورٹی فورسز کی حراست میں تصاویر جاری کردی ہیں۔ ادھر اخوان نے محمود عزت کو اپنا عبوری سربراہ مقرر کر دیا ہے، وہ خود بھی روپوش ہیں۔ وکلا اور ڈاکٹروں نے کہا ہے جیل مں ہلاک ہونے والے قیدیوں کی نعشوں پر گولیوں اور جلائے جانے کے نشانات تھے۔ فلپائن نے اپنے 6 ہزار شہریوں کو فوری طور پر مصر چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق امریکہ نے مصر کے ساتھ دو سال میں ایک مرتبہ ہونے والی مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ کر نے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ اوباما نے کہا کہ گو کہ ہم مصر کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں مگر ہمارا معمول کا روایتی تعاون ایسے میں جاری نہیں رہ سکتا جب عام شہری گلی کوچوں میں ہلاک کئے جا رہے ہوں۔ مصر میں فوج کے ظلم و ستم کا پول ایک برطانوی اخبار نے کھول دیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ مصری فورسز نے قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے اور واقعات کو غلط انداز میں پیش کر رہی ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق مصر میں چند روز پہلے اخوان المسلمون کے 36 قیدیوں کو قتل کیا گیا۔ خون خرابہ کو ہوا دینے کے الزام میں 2 کینیڈین پکڑے گئے۔ ترکی نے کہا ہے او آئی سی مصر کی صورتحال سے چشم پوشی کر رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق عبوری حکومت نے فوج کے ہاتھوں اخوان المسلمون کے سینکڑوں حامیوں کی ہلاکت پر مستعفی ہونے والے نائب صدر محمد البرادعی کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق البراداعی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ایک عام شہری کی درخواست پر کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے اس اقدام سے یہ تار ملا کہ حکومت نے طاقت کا حد سے زیادہ استعمال کیا ہے۔ اگر البرادعی پر یہ الزام ثابت ہوا تو انہیں پندرہ سو ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔