پارلیمنٹ ہی قوم کی ترجمان ہے، مارچ میں شریک رہنما مذاکرات کا راستہ اختیار کریں: سراج الحق

پشاور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ماحول تیسرے فریق کے لئے بنتا جا رہا ہے، سیاستدان ناکام ہو جاتے ہیں تو فوج کا راستہ کھل جاتا ہے۔ مارچ میں شریک رہنما پاکستان کے آئین اور جمہوریت کی خاطر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں، طاقت کے ذریعے کوئی تبدیلی لائی گئی تو اس سے نئی روایت قائم ہوگی اور ہر پارٹی بندے اکٹھے کرکے حکومت کیخلاف اٹھ کھڑی ہوجایا کرے گی۔ اب میں مایوس نہیں ہوں، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کروں گا۔ پشاور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سیاست جوش کا نہیں ہوش کا نام ہے۔ ہر لفظ کہنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے۔ ماڈل ٹائون کا واقعہ حکومت کی بڑی غلطی تھی، ایک فریق غلطی کرے تو دوسرے کو نہیں دہرانا چاہئے۔ حالات کا ٹمپریچر کم کرنے کے لئے ماحول بنانا ہوگا۔ اس وقت قوم کی نظریں پارلیمنٹ پر لگی ہیں کیونکہ پارلیمنٹ ہی قوم کی ترجمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جماعت خیبر پی کے اسمبلی کی تحلیل نہیں چاہتی، اسی لئے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والے دنگل نے پوری قوم کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ پرامن دھرنا ہرکسی کاحق ہے تاہم وزیر اعظم کو اس طرح سے ہٹانا دستور کے خلاف ہے۔ عمران خان کے مطالبات پر وزیراعظم کے ساتھ بات ہوئی تھی۔ وزیراعظم استعفے کی بات تسلیم نہیں کرتے۔ دھرنے اور احتجاج جمہوریت کا حسن ہیں مگر ان سے جمہوریت اور ملک کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ بامقصد مذاکرات ہی مسائل کا واحد حل ہیں۔ قانون ہاتھ میں لئے بغیر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینا جائز ہے۔ امیر جماعت اسلامی کے مطابق آخری فیصلہ عوام کا ہی ہوگا۔ وزیراعظم کو اس طرح ہٹانا دستور کے خلاف ہے۔ صوبائی اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہیں یہ قوم کی امانت ہے۔ عمران خان اور ان کے مقاصد ایک ہیں مگر راستے الگ الگ ہیں۔ تمام فریقوں کو مل بیٹھ کر بات کرکے آئینی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ جمہورت اور آئین کو خطرات لاحق ہیں، سیاسی قیادت نے ہوش مندی کا مظاہرہ نہ کیا تو سارے راستے بند ہوجائیں گے اور مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔ قبل ازیں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سراج الحق کی موجودگی میں خیبر پی کے سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کا المرکز الاسلامی میں صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان کی صدارت میں منعقدہ تین گھنٹے جاری رہنے والے ہنگامی اجلاس میں دو ٹوک الفاظ واضح کیا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کسی بھی صورت ملک میں کسی غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کو قبول نہیں کرے گی۔ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ خیبر پی کے اسمبلی کسی بھی صورت تحلیل نہیں ہونی چاہئے، جماعت اسلامی صوبائی حکومت کا حصہ ہے اور اس کے ساتھ ہے۔ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...