اسلام آباد (این این آئی+ ثناء نیوز) انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا ہے کہ اگر ہمیں طالبان کی ڈنڈا بردار شریعت قبول نہیں تو پھر عمران خان اور طاہر القادری کی ڈنڈا بردار جمہوریت بھی قبول نہیں اگر آئین نہ ماننے والے غدار ہیں تو پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والے کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔ لال مسجدکی طالبات ڈنڈا اٹھائیں توانہیں گولیوں سے بھون دیا جائے اگر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی خواتین ڈنڈے اٹھائیں تو انہیں حفاظتی حصار دیا جائے؟ پارلیمنٹ کے سامنے تماشہ ختم کیا جائے، سول نافرمانی کے اعلانات اور سرکاری عمارات پر قبضے بغاوت ہے، حکومت اپنی رٹ قائم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا ہے کہ اگر جتھوں نے ملک کے سیاسی معاملات حل کرنے ہیں تو پھر پارلیمنٹ اور جمہوری ادارے ختم کر دیئے جائیں۔ چند ہزار لوگوں نے اٹھارہ کروڑ سے زائد لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کی طرف سے وعدوں کا انحراف یہ ثابت کر رہا ہے کہ ملک میں بین الاقوامی کھیل کھیلا جا رہا ہے اور ملک میں مصر، شام، عراق اور لیبیا جیسے حالات پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ مسائل کا حل پارلیمنٹ میں ہونا چاہئے۔
عمران اور طاہر القادری کی ڈنڈا بردار جمہوریت قبول نہیں: فضل الرحمن خلیل
Aug 21, 2014