لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے اسلام 1973ءکے متفقہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کا اہم ترین ستون ہے، جسے ہٹانے یا گرانے کا اختیار پارلیمنٹ کو بھی حاصل نہیں، 18ویں اور 21ویں آئینی ترمیم پر اپنا فیصلہ لکھتے وقت آئین کے دیگر تین ستونوں یعنی پارلیمانی جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کا ذکر تو کیا گیا لیکن شاید سہواً سب سے اہم ترین ستون یعنی آئین کے اسلامی کردار اور اسلامی دفعات کا ذکر نہیں کیا گیا جس پر بجا طور پوری قوم کو تشویش ہے۔ وفاقی حکومت فوری طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر آئین کے بنیادی ڈھانچے میں اسلام کا ذکر نہ کرنے کے خلاف نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائے اور ہمیں امید ہے نظرثانی کرتے وقت سپریم کورٹ اس حوالے سے پیدا ہونے والا ابہام دور کرے گی۔ چیف جسٹس نے اردو میں حلف لے کر اور 18ویں اور 21ویں ترامیم کے حوالے سے فیصلے اردو میں تحریر کرکے آئین کی دفعہ 251 پر پہلی مرتبہ عمل درآمد کر کے دکھایا جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پروٹوکول کو مسترد کرکے بہت اچھا اقدام اٹھایا ہے۔ جامع مسجد مہابت خان کے خطیب اور ممتاز عالم دین مولانا محمد یوسف قریشی کی وفات پر پشاور میں ان کی رہائش گاہ پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا مغربی جمہوریت میں ہم جنس پرستی کو قانونی حیثیت دی ہے جبکہ ہماری پارلیمنٹ قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کرسکتی، ہمیں ججوں کی نیت پر شک نہیں، شکوک و شبہات کو دور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کراچی آپریشن کا مطالبہ الطاف حسین سمیت تمام جماعتوں نے کیا تھا تاہم اب الطاف حسین کراچی میں آپریشن کی مخالفت جبکہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کی حمایت کررہے ہیں۔ کراچی آپریشن جاری رہنا چاہیے، آپریشن کے نتیجے میں امن قائم ہوا ہے اور عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے۔
سراج الحق