بھارت نے ”مناسب جواب“ حریت لیڈروں کو نظربند کر کے دیا مگر دباﺅ برداشت نہ کر سکا

Aug 21, 2015

اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان کی طرف سے کشمیری قیادت کو 23 اگست کو نئی دہلی میں پاکستانی مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز سے ملاقات کے بعد بھارت نے ”پاکستان کو مناسب جواب“ کی جو دھمکی دی تھی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ”مناسب جواب“ بھارت نے کشمیری لیڈروں کو دو گھنٹے نظربند کر کے دینے کی کوشش کی مگر وہ داخلی اور خارجی دباﺅ برداشت نہیں کر سکا۔ بھارتی امور کے ایک ماہر پاکستانی محقق نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری لیڈروں کو نظر بند کرنے کے فیصلے کے خلاف مفتی سعید کی بیٹی محبوبہ مفتی نے بھی آواز اٹھائی۔ حکومت کو کشمیری لیڈروں کو رہا کرنا پڑا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود بھارت پاکستان کو کشمیری لیڈروں کو نئی دہلی کے ہائی کمشن میں دعوت دینے سے روکنے میں ناکام رہا۔ 23 اور 24 اگست کو پاکستان اور بھارت کے سلامتی امور کے مشیروں کی ملاقات انتہائی کشیدہ ماحول میں ہو گی۔ حالیہ تاریخ میں پاکستان بھارت مذاکرات شاید ہی کبھی اتنے تلخ ماحول میں ہوئے ہوں گے۔ پاکستان کی جانب سے کشمیری لیڈروں کی نئی دہلی میں ہائی کمشن میں پاکستان کے مشیر خارجہ سے ملاقات کے لئے مدعو کرنے پر بھارت سٹپٹا گیا اور حریت رہنماﺅں کو گھروں میں نظربند کر دیا مگر دو گھنٹے کے بعد انہیں رہا کر دیا۔ بھارت سلامتی امور کے مشیروں کی ملاقات کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی بجائے اسے تلخ بنا رہا ہے تاہم امریکہ، یورپی یونین اور کچھ بڑی طاقتوں کے دباﺅ پر نریندر مودی کی حکومت پاکستان سے بات چیت پر مجبور ہے مگر پاکستان بھارت مذاکرات جس قدر تلخ ماحول میں اب کی بار ہو رہے ہیں اس کی نظیر حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی۔
مناسب جواب

مزیدخبریں