رملہ/مقبوضہ بیت المقدس ( اے این این ) اسرائیلی انتظامیہ کے مظالم کے خلاف بطور احتجاج صہیونی زندانوں میں چھ فلسطینی قیدی بدستور بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھوک ہڑتالی قیدیوں میں قید تنہائی میں ڈالے گئے اسیران اور انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل فلسطینی شامل ہیں۔جن میں بلال کاید کی بھوک ہڑتال کو آج 66 دن ہوچکے ہیں۔ مسلسل 66 روزہ بھوک ہڑتال کے باعث بلال کاید کی حالت تشویشناک ہے۔کئی ہفتوں سے اس کی بول چال اور حرکت بند ہے۔ وہ مسلسل خون کی قے بھی کررہا ہے جب کہ اس کے پورے جسم میں سخت تکلیف ہے۔ وہ اس وقت جیل کے ہسپتال میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔اسیر محمد البلبول 4 جولائی 2016 سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسیر عیاد الھریمی نے 11 جولائی 2016 کو بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ مالک القاضی نے بھی عوفر جیل میں 11 جولائی 2016 کو انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال کی جب کہ اسیر ولید مسالمہ 18 جولائی 2016 سے ایچل جیل میں قید تنہائی کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صہیونی ریاست کے مظالم کی ایک بدترین شکل فلسطینیوں کو طویل مدت تک زندانوں میں پابند سلاسل رکھنا ہے اگر کسی فلسطینی کو رہا کربھی دیا جائے تو اسے جلد از جلد دوبارہ گرفتار کرکے عقوبت خانوں کا رزق بنا دیا جاتا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایسی ہی درد ناک داستان بیت المقدس کے سفیان فخری عبدہ کی ہے جسے 14 سال قید کے بعد صرف چھ دن کے لیے جیل سے رہا کیا گیا اور دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ اسرائیلی پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ فخری عبدہ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کا مرتکب ہوا ہے۔ اس لیے اسے دوبارہ جیل میں ڈالا جائے گا۔ دریں اثناءایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران جبل مکبر سے ایک اور فلسطینی نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق سفیان عبدہ اور دوسرے شہری کی گرفتاری کے وقت فلسطینی شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
فلسطین