میر محمد اسحاق صبحِ آزادی کا پہلا شہید

تحریر:حافظ جاوید اقبال
جو اقوام اپنی دھرتی کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے گمنام سپوتوں کو یاد رکھتی ہیں وہ کبھی بھی زوال پذیر نہیں ہوتیں مگر بدقسمتی سے ہم نے ایسا کرنے کی بجائے لاکھوں انسانوں کی قربانی سے حاصل کئے گئے اپنے وطن کے شہداءکو بڑی بے دردی سے فراموش کر بیٹھے۔ ان شہداءمیں گوجرانوالہ کے میر محمد اسحاق شہید کا نام بھی شامل ہے۔
14 اگست 1947کی صبح کا سورج طلوع ہوتے ہی دنیا کے نقشے پر سب سے بڑی اسلامی سلطنت کا ظہور ہوا تو گوجرانوالہ کے باسی مادرِ وطن کی خوشی پر ایک دوسرے سے گلے مل کر مقدس سرزمین سے قابض فوجیں اپنا بوریا بستر سمیٹ کر اپنے اپنے علاقوں کو واپس جا رہی تھیں۔ ریلوے اسٹیشن کے بالمقابل ریل بازار کے وسط میں چوک چشمہ کے قریب قابض ڈوگرہ مسلح فوج کا ایک ٹرک بھی گزر رہا تھا۔ ڈوگرہ فوج کے ٹرک کو دیکھ کر گوجرانوالہ کے غیور شہریوں نے جوش جذبات میں نعرے لگانے شروع کر دئیے ان شہریوں میں سب سے آگے میر محمد اسحاق شہید جو کہ اس وقت گوجرانوالہ شہر میں مسلم لیگ نیشنل گارڈ کے سالار تھے انہوں نے ڈوگر فوج کے ٹرک کے قریب پہنچ کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو ٹرک پر سوار مسلح ڈوگر فوجی نے میر محمد اسحاق کو موقع پر ہی گولی مار کر شہید کردیا اس طرح میر محمد اسحاق کو گوجرانوالہ میں صبح آزادی کا پہلا شہید ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ میر محمد اسحاق کے صاحبزادے میر مرتضیٰ نے بتایا کہ اس وقت میری عمر آٹھ سال تھی مجھے اس قدر یاد ہے میرے شہید والد کا تمام خون سڑک پر بکھرا ہوا تھا۔ 14 اگست کی شام کو میرے والد شہید کا شیرانوالہ باغ میں بہت بڑا جنازہ ہوا اور انہیں بڑے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ میر محمد اسحاق شہید کے صاحبزادے میر غلام مرتضیٰ جو کہ اس وقت 77 سال کی عمر میں بزرگی میں ہیں ہر سال شہید کی لحد پر وطن کی محبت کا عہد کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن