لاہور + اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ امریز خان+ نیشن رپورٹ+ نامہ نگار ) شریف فیملی کا کوئی بھی فرد گزشتہ روز پھر نیب میں پیش نہ ہوا۔ اسلام آباد سے آنے والی بیورو کی تحقیقاتی ٹیم جوکہ لندن فلیٹس کے حوالے سے انویسٹی گیشن کیلئے لاہور آئی تھی۔ نیب کے ٹھوکر نیاز بیگ آفس میں گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد واپس چلی گئی یہ دوسری مرتبہ تھا کہ شریف فیملی کے افراد پانامہ کیس کی انکوائری کے حوالے سے نیب میں پیش نہ ہوئے تاہم نیب کے ایک تحقیقاتی افسر نے بتایا کہ نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف‘ ان کے بیٹوں حسین نواز‘ حسن نواز‘ بیٹی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو اتوار کے روز طلب کیا تھا۔ ریفرنس دائر کرنے کیلئے گرفتاری ضروری نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن صفدر نے نوٹسز وصول کئے جبکہ بیرون ملک ہونے کہ وجہ حسن نواز اور حسین نواز نے نوٹسز وصول نہیں کئے۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب شریف خاندان سے ان کی لندن پراپرٹی ایون فیلڈ فلیٹس سے متعلق تفتیش کرے گا۔ نیب نے نواز شریف کو 10 بجے، مریم کو 11 بجے جبکہ کیپٹن صفدر کو 12 بجے طلب کیا تھا تاہم شریف خاندان کا کوئی بھی فرد نیب میں پیش نہیں ہوا اور نیب ٹیم گھنٹوں انتظار کرتی رہی۔ ترجمان شریف خاندان نے نواز شریف، مریم صفدر اور ان کے خاوند کے پیش نہ ہونے کے حوالے سے بیان جاری کیا کہ انہیں نیب کے سمن نہیں ملے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع کے مطابق نظرثانی درخواستوں کے فیصلے تک سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے دونوں بیٹوں نے العزیزیہ سٹیل ملز کیس کی تحقیقات کے لئے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور آفس میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف لندن کے 4 فلیٹس سے متعلق ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ نواز شریف، حسن اور حسین نواز کے خلاف عزیزیہ سٹیل ملز، ہل میٹل سمیت بیرونی ممالک میں قائم دیگر 16 کمپنیوں سے متعلق بھی ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ان کمپنیوں میں فلیگ شپ انویسٹمنٹس، ہارٹ اسٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کوئنٹ ایٹون پلیس 2، کوئنٹ سیلونی، کوئنٹ، فلیگ شپ سکیورٹیز، کوئنٹ گلوکیسٹر پلیس، کوئنٹ پیڈنگٹن، فلیگ شپ ڈویلپمنٹس، الانہ سروسز، لنکن ایس اے، شیڈرن، انبیشر، کومبر اینڈ کیپیٹل ایف زیڈ ای (دبئی) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسحٰق ڈار کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، قیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی جائے گی۔ شریف خاندان کے خلاف نیب کی تحقیقات سے جڑے مقدمات میں کئی شوگر ملز کے معاملات بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف نیب ذرائع کے مطابق نوازشریف فیملی کو جتنے نوٹس جاری کرنے تھے کر دئیے گئے، اب نیب کی طرف سے مزید کوئی نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا، نیب حکام کا کہنا ہے کہ ریفرنس داخل کرنے کے لئے گرفتاری ضروری نہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ نوازشریف فیملی اگر پیش نہ ہوئی تو ان کو مزید نوٹسز جاری نہیں کئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کو پیشی کیلئے قانون کے مطابق 15/15 دن کے وقفے سے 3 نوٹس جاری کئے جاتے ہیں لیکن اس کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے ریفرنس داخل کرنے میں صرف21 دن باقی ہیں، اس لئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں مزید نوٹس جاری نہ کئے جائیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سے ملنے والے ریکارڈ کی روشنی میں ہی 8 ستمبر تک ریفرنس داخل کر دیا جائے گا، ریفرنس داخل کرنے کیلئے گرفتاری ضروری نہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا گرفتاری کا فیصلہ عدالت کرے گی، اگر عدالت کے سامنے بھی ملزمان پیش نہ ہوں تو وارنٹ جاری ہوںگے اور گرفتاری نہ ہو سکنے کی صورت میں جائیداد کی ضبطی اور اشتہاری قرار دینے کا عمل شروع ہوگا۔ دوسری طرف حسن اور حسین نواز لندن میں‘ کیپٹن (ر) محمد صفدر مانسہرہ‘ میاں نوازشریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز رائے ونڈ میں موجود رہے۔ نیب لاہور آفس کے باہر رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ نیب کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی منگل 22 اگست کو طلب کیا گیا ہے اگر وہ پیش نہ ہوئے تو جے آئی ٹی سے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق ریفرنس تیار کرکے عدالت میں دائر کر دیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان نیب نے بتایا کہ نوازشریف‘ حسین نواز‘ حسن نواز‘ مریم صفدر اور کیپٹن صدر کو اتوار کے روز طلب کیا گیا تھا۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں شریف خاندان کو پیشی کے لئے مزید نوٹس جاری نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ نیب حکام کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سے ملنے والے ریکارڈ کی روشنی میں ہی ریفرنس داخل کردیا جائے گا، ریفرنس داخل کرنے کے لئے گرفتاری ضروری نہیں ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ قانون کے مطابق ملزمان کو پیشی کیلئے قانون کے مطابق 15،15دن کے وقفے سے 3 نوٹس جاری کئے جاتے ہیں لیکن اس کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے ریفرنس داخل کرنے میں صرف21دن باقی ہیں، اس لئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں مزید نوٹس جاری نہ کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق نیب نے نوازشریف فیملی کو جتنے نوٹس جاری کرنے تھے کر دئیے، اب نیب کی طرف سے مزید کوئی نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا، نیب حکام کا کہنا ہے کہ ریفرنس داخل کرنے کے لئے گرفتاری ضروری نہیں ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ نوازشریف فیملی اگر پیش نہ ہوئی تو ان کو مزید نوٹسز جاری نہیں کئے جائیں گے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس میں بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) سے ملنے والے ریکارڈ کی روشنی میں ہی ریفرنس داخل کردیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ گرفتاری کا فیصلہ عدالت کرے گی، اگرعدالت کے سامنے بھی ملزمان پیش نہ ہوں تو وارنٹ جاری ہوںگے اور گرفتاری نہ ہو سکنے کی صورت میں جائیداد کی ضبطی اور اشتہاری قرار دینے کا عمل شروع ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کیس میں ریفرنس داخل کرنے میں مزید 21دن باقی ہیں، آئندہ ہفتے چیئرمین نیب قمرالزماں چوہدری بیرون ملک دورے پر آسٹریا جارہے ہیں اور اس کے بعد عیدالاضحی کی تعطیلات ہوں گی تاہم نیب مقررہ مدت میں ریفرنس دائر کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ذرائع کے مطابق نیب انویسٹی گیشن ٹیم قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد معاملہ پراسیکیوشن کے شعبے کو بھیجے گی اور پراسیکیوشن شریف خاندان کے خلاف رنفرنس تیار کرکے ہیڈکواٹر کو بھیجے گا جب کہ نیب ہیڈ کوارٹر کی بورڈ میٹنگ کے دوران ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی جائے گی۔دوسری طرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار جوکہ 22 اگست کو نیب لاہور کے سامنے پیش ہوں گے، ان سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں جواب طلب کیا جائے گا۔ نیب لاہور نے اسحاق ڈار کو سوالنامہ بھی بھیجا ہے۔ نیب لاہور کی تحقیقات کی نگرانی ڈی جی نیب لاہور میجر (ر) شہزاد سلیم کررہے ہیں۔ نیب کے سوالات ڈی جی نیب کی منظوری سے اسحاق ڈار کو بھیجے گئے ہیں۔ لندن فلیٹس کے کیس میں نیشنل بنک کے صدر سعید احمد اور جاوید کیانی بھی کل نیب لاہور میں پیش ہوں گے۔ ان سے لندن میں خریدے گئے فلیٹس سے متعلق سوال ہوں گے۔ لاہور سے نیشن رپورٹ کے مطابق ایک نیب افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر نیب نواز شریف اور بچوں کو تیسرا سمن بھی جاری کرتا ہے اور وہ پیش نہیں ہوتے تو پھر بھی ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوگا۔ کیونکہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 31 اے کے تحت غیر حاضری میں سزا سنائے جانے کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ ایک اور نیب افسر کا کہنا ہے کہ یہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے کہ وہ کسی ملزم کو دوران تفتیش بھی گرفتار کرنے کا حکم جاری کرسکتے ہیں تاہم گرفتاری کی صورت میں متعلقہ شخص کیخلاف 90 دن میں ریفرنس دائر کرنا ہوگا۔
لاہور (آئی اےن پی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشرےف صحتمند اور ہشاش بشاش ہیں۔ وہ کہےں نہےں جا رہے ۔ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی‘ نیب پر ہمارے تحفظات باقی ہیں۔ ہمارے وکلاءاس حوالے سے قانونی مشاورت کررہے ہیں۔ جلدلائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ہمارے ہاتھ پاﺅں باندھ کر نہ کہیں کہ پیش نہیں ہوئے۔ ایسا سلوک تو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہوتا۔ انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔ پرویزرشید اور چودھری نثار کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ پرویزرشید نے مشرف ذہنیت کی بدروحوں کا جو ذکر کیا ہے‘ وہ آمر ذہنیت کا ہے۔ رائے ونڈ ہمارا سیاسی مرکز ہے۔ اپنے قائد سے رہنمائی لینے آتے ہیں۔ پیپلزپارٹی مےں ایک بچہ 70سال کے لوگوں کو ڈکٹیٹ کرتا ہے۔ این اے120میں پرویز ملک کو سیاسی کارکن ہونے کی حیثیت سے ان کو مشاورت سے حمزہ شہباز نے انچارج بنایا۔کے پی کے میں ڈینگی کافی زیادہ ہے۔ ڈینگی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
خواجہ سعد رفیق