صوابی (نوائے وقت رپورٹ) اے این پی کے سربراہ اسفندر یار ولی نے کہا ہے کہ عمران خان کی جنگ تخت اسلام آباد اور پنجاب کے لئے ہے، عائشہ گلالئی موبائل دینے کو تیار ہیں تو خان صاحب کیوں پیچھے ہٹ رہے ہیں، خان صاحب اگر آپ پر الزامات ہیں تو اپنا موبائل دیں، خبیر پی کے کی تاریخ میں آج تک کوئی وزیراعلیٰ نہیں ناچا پرویز خٹک میوزک کے سامنے بے بس ہوئے اور ناچنے لگے پرویز خٹک کو اے این پی دور میں کرپشن کیوں نظر نہیں آئی، خان صاحب اور جہانگیر ترین کی بھی آف شور کمپنی ہے صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی کے والد کی بھی آف شور کمپنی ہے، عمران خان کی غرض کرپشن کا خاتمہ نہیں نواز شریف کو ہٹانا تھا۔ صوابی میں جلسہ سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں اعلانیہ کہا کہ ہم الیکشن ہارے نہیں، مینڈیٹ چرالیا گیا، انہوںنے کہاکہ میںنے آرٹیکل 62-63میںترمیم کے حوالے سے میاںنوازشریف سے بات چیت کی تھی ان پر واضح کیاتھا کہ ضیاءالحق نے اس آرٹیکل میںجو ترامیم کی ہے وہ شق نکال کراس آرٹیکل کو اصل شکل بحال کیاجائے۔ ہم نے نواز شریف کی منتیں کی کہ 63,62 کی شقوں کو 1973 کے آئین کے تحت واپس لیا جائے نواز شریف آپ نے ہماری نہیں مانی آپ کو نتیجہ بھگتنا ہوگا عمران خان نواز شریف پر الزام لگاتے وقت کہتے ہو جس پر الزام لگے ثبوت وہ دے عائشہ گلالئی الزام لگاتی ہے تو کہتے ہو وہ ثبوت دے خیبر پی کے میں پہلی بار ڈینگی آگیا کیا عمران خان کی تبدیلی یہی ہے، خیبر پی کے میں سرکاری سکول پیچھے رہ گئے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ تحفظات کے باوجود تسلیم کیا۔ نواز شریف کو کہا تھا جو شقیں ضیاءنے ڈالی وہ نکال دو نواز شریف نے میرا کہنا نہیں مانا آپ کو نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ آئین میں جو شقیں ضیاءالحق نے ڈالی تھیں تمام جماعتیں ملکر نکالیں۔ افغان جہاد کے معاملے میں سراج الحق کی جماعت کا بھی احتساب ہونا چاہئے سراج الحق کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیںخبیر بنک کا معاملہ اٹھائیں سراج الحق نے افغان جہاد کے بہانے بہت کچھ کمایا احتساب ہونا چاہئے۔
اسفندر یار