لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا ہے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا نیب کو کوئی حق نہیں۔ ہر آدمی کو چور سمجھ کر پگڑیاں نہ اچھالی جائیں۔کیا نیب چاہتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے بھاگ جائے؟ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نیب میں زیر انکوائری کیسز میں نامزد افراد کے نام میڈیا پر آنے کے معاملے کی سماعت کے دوران دیئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نوٹس بعد میں ملتا ہے اور ٹی وی پر ٹکرز پہلے چلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال اور پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدرکو چیمبر میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جرم ثابت ہوئے بغیر نیب کیسے کسی کو مجرم کہہ سکتا ہے؟ کوئی انکوائری میں بےگناہ ثابت ہوجاتا ہے تو اس کی معاشرے میں کیا عزت رہ جائے گی؟ پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہا کہ نیب میں بھی خود احتسابی کا عمل جاری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کسی کی طلبی کا معاملہ تو خفیہ ہونا چاہئے اور کسی تفتیشی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کا پتہ چلے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جتنی معلومات نیب کے پاس ہیں شاید کسی اور ادارے کے پاس نہیں۔ پہلے نیب کی عدلیہ میں کوئی عزت نہیں تھی لیکن اب نیب کی عدالتوں میں بھی عزت ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے بندے کو نوکری نہیں ملی تو پرائیویٹ بندہ بلا کر بے عزت کر رہے ہیں۔
نیب/ پگڑی
پگڑیاں اچھالنے کا حق نہیں‘ چیف جسٹس‘ چیئرمین نیب طلب
Aug 21, 2018