پاکستانی حکومت کی کوششوں سے سویا ہوا سلامتی کونسل جاگ گئی ہے ، دراصل اسکا کریڈٹ وزیر اعظم عمران خان کی کاوشوں کو ، کشمیر ی مجاہدین کی قربانیوں کو اور زیادہ بھارت کی بے وقوفی کو جاتا ہے نہ جانے کس کے مشورے اور زعم میں بوکھلائی ہوئی مودی حکومت نے کشمیر کی کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرکے اسے تقسیم کرکے بھارتی اٹوٹ انگ کے خواب کی تعبیر بنانے کی کوشش کی ، اور اب بھارت خود متنازعہ ہوگیا ہے ۔ بھارتی ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام کے ذریعے بھارت نے خود ہی اپنے سیاسی اکابرین نہرو اور دیگر کی توہین کردی ۔بھارت خود کو علاقے کا نام نہاد شہنشاہ بننے کے زعم میں اوٹ پٹانگ حرکتیں کر بیٹھا ہے جسکا اب خود بھارت کو بیرونی دنیا سمیت بھارت کے اندر بھی تنقید کا نشانہ بننا پڑرہا ہے ۔ حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ کی اور یاسین ملک کی بات آج تک میرے کانوں میں گونجتی ہے جب انہوںنے جدہ میں ایک ملاقات میں کہا تھا کہ بھارت علاقے کی باگ ڈور سنبھالنے میں دلچسپی رکھتا ہے ، اور علاقے کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کا متمنی ہے تو اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ کشمیر کا مسئلہ حل کرکے ، کشمیریوںکا مطالبہ تسلیم کرکے علاقے میں امن و امان کی فضا ء پیدا کرے تاکہ علاقے کے دیگر ممالک کے دلوںمیں اسکے لئے soft corner پیدا ہو۔ مگر جناب بھارت کے پاس اتنی عقل و دانش کہاں سے آئے ؟؟ دہشت گردی میں پروان چرھنے والی سوچ تو قتل عام کرکے اپنے توسیع پسندہ خیالات کو پروان چڑھانے کے عمل پر یقین رکھتاہے ۔ دنگا فساد کی راہ ہموار کرنے کے کیلئے ’’پلوامہ ‘‘جیسے واقعات کر گزرتا ہے اپنے ہی فوجیوںکو اپنی توسیع پسندہ سوچ کو پروان چڑھانے کیلئے قتل کردیتا ہے ، مگر چاہے پاکستا ن پر نام نہاد stratigic کوشش ہو، یا پلوامہ بھارت کے پالیسی ساز اتنے کم عقل ہیں کو انکی وہ حرکت خود انکے گلے میٰں آن پھنستی ہے۔ اس سے زیادہ طاقت کا گھمنڈ اور پالیسیوں کی کمزوری کیا ہوگی کہ جب اقوام عالم کا ادارہ سلامتی کونسل کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کرنے اپنا اجلاس کررہی ہے اسوقت بھارت کے سورما ایٹم بم پہلے چلانے کی دھمکی دے رہے ہیں جس سے اقوام عالم کو پاکستان کے بیانات کی مضبوطی کا مزید بھروسہ ہوا کہ بھارت علاقے میں قتل و غارت گری اور دہشت گردی کی راہ پر چل رہا ہے ۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال اگر خدا نخواستہ کسی ’’ ایجنڈے کا حصہ ‘‘ نہیں ہے تو اسوقت پاکستان نے بھارت کو سفارتی محاذ پر عبرتناک شکست سے دوچار کیا ہے مگر وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کے مسئلے بھارت کو شکست دینے کا جو بیڑہ اٹھایا ہے اور انکے ساتھ پاکستان کے عوام ، افواج ، حزب اختلاف سب اکھٹے ہیں تو کشمیر کیلئے پاکستان کی موجودہ پالیسی کا تسلسل میں رہنا بہت ضروری ہے ورنہ جو بات آج سلامتی کونسل کررہا ہے وہ تو پچاس سال سے اسکی فائلوں میں ہے جسے وہ اپنی کرسی پر رکھ کر اس پر بیٹھے ہیں ۔انہیں گزشتہ پچاس سال سے زائد عرصے سے کشمیریوں کا قتل عام نظر نہیں آرہا تھا ۔ پاکستان کی طاقتور پالیسی کا جاری رہنا اسلئے ضروری ہے کہ یہ ادارہ پھر اسے اپنی کرسی پر رکھ کر اسپر بیٹھ نہ جائے ،جب سلامتی کونسل ، اقوام متحدہ جیسے طاقتور ادارے مسئلہ کشمیر کو دنیا کا مسئلہ بتاتے ہیں تو پھر اسکے لئے انکے پاس عملی اقدام کیا ہے ؟ کیا وہ کسی پابندی لگانے کی اہل ہے ۔ جی ہاں اہل ہے مگر ان پابندیوں کو جب ہی لگاتے ہیں جس وقت سلامتی کونسل کے کسی طاقتور ملک کا مفاد شامل ہو۔ آج بھی سلامتی کونسل کے بیانات میں جہاںحکومت پاکستان کی محنت ہے وہیں اسکا کریڈٹ دوست ملک اور سلامتی کونسل کے مستقل نمائیندے چین کو جاتا ہے ۔ اس بات سے قطع نظر کہ اس میں چین کا اپنا مفاد بھی شامل ہے مگر ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں بلکہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کا یہ بیان کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے ہمارے لئے یہ بیان ہماری کامیابی ہے۔امریکی صدر کو بھی اس معاملے میں سرگرم ہونا چاہئے کہ انہوں نے اگر سچ کہا تھا وزیر اعظم عمران خان سے کہ مودی نے بھی مجھے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے کہا تھا تو مودی کی یہ درخواست کس حد تک سچائی پر مبنی تھی۔ ؟؟ بھارت کی کسی طاقت سے جب مجاہدین کشمیر نہتے ہونے کے باوجود اپنے دل میں کوئی خوف نہیں رکھتے اور کئی دہائیوں سے جانوںکی قربانیاں دے رہے ہیں تو پاکستا ن کا تو بھارتی دھمکیوں اور سازشوں سے بہادر افواج پاکستان کی موجودگی میں کسی بھی خوف کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا ۔ پاکستان اسکا مظاہرہ 1965ء میں کرچکا ہے مگرپاکستان جنگ و جدل پر یقین نہیںرکھتا ۔اسلئے معاملات کو افہام و تفہیم و مذاکرات سے حل کرنے متمنی ہے ۔ ایک بیان پاکستان کی کسی قیادت کا نظر سے گزرا تھا کہ ہم آخری گولی اور آخری سپاہی تک بھارت کی کسی بھی دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے ۔ پاکستان کی فوج ہی نہیں عوام بھی ملک پر پڑنے والی کسی بھی آفت کا ڈٹ کا مقابلہ کرتے اور اسلحہ سے زیادہ جذبہ ایمانی انہیں مضبوط کرتا ہے ۔ کشمیر ی عوام تو ڈنڈے اور پتھر سے بھارتی فوجیوں سے لڑتے رہے ہیں اور ستر سالوں میں ایک لاکھ شہید ہوئے پاکستان تو اس کربناک موڑ سے گزر چکا ہے اسکے صرف پندرہ سالوںمیں نوے ہزار نہتے عوام ، نماز پڑھتے ہوئے ، اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں اور آج تک دہشت گردی کو مٹانے کیلئے نبرد آزما ہیں اورکسی بھی خوف سے کو خاطر میں نہیںلاتے ۔