میئر کراچی وسیم اختر اور مصطفی کمال آمنے سامنے، ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ

میئر کراچی وسیم اختر اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا  میئرکراچی وسیم اخترکانام ای سی ایل میں ڈالاجائے،  آرمی چیف جنگی بنیادوں پرکراچی کامسئلہ حل کرنےکی کوشش کریں ، ہمیں آخری امیداب آرمی چیف جنرل باجوہ سےہے۔

تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ذراسےبارش ہوتی ہےاورلوگ مرجاتے ہیں، عید کے بعد آلائشوں کواٹھانابھی ہوتا ہے، میرےدورمیں اوربعدمیں بھی آلائشوں کامسئلہ نہیں ہوا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ  کل کی رپورٹ ہےڈھائی ہزارسےبچےجناح اسپتال لائےگئے، 2 ہزاربچےسول اور1800بچےعباسی شہیداسپتال لائےگئے، بچے اسہال  اور دیگر بیماریوں کا شکار ہو   رہےہیں۔

پی اییس پی سربراہ نے کہا میئرکراچی وسیم اخترکانام ای سی ایل میں ڈالاجائے، وسیم اخترنےجوکیاہےاس پرانہیں فرارکاراستہ نہیں ملناچاہیے، موجودہ وسائل میں بھی شہرکابہت اچھاانتظام ہوسکتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  صفائی نہ ہونےکی ذمےداری میئرپرعائدہوتی ہے، نالوں کی صفائی کاکام 100فیصدمیئرکراچی کی ذمےداری ہے، کچرااٹھانےکا80فیصدکام میئر کراچی کاہے، کیس بعدمیں بنائیں لیکن نام پہلےای سی ایل میں ڈالیں۔

مصطفیٰ کمال  نے کہا آرمی چیف جیسےسرحدودں کادورہ کرتے ہیں خداکےواسطےکراچی کادورہ کریں ،آرمی چیف بلائیں گےتوسب آجائیں گے ، آرمی چیف جنگی بنیادوں پرکراچی کامسئلہ حل کرنےکی کوشش کریں۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ  وسیم اخترکوپکڑاجائےبہت پیسہ نکلےگا، مذاق بن گیاہےکہ ہم صبح سے شام تک 6پریس کانفرنس دیکھیں، کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا ہرایک اپنی ذمے داری دوسرے پر ڈال رہا ہے، کراچی میں آلائشیں اب تک پڑی ہیں، کوئی اٹھانے والا نہیں۔

انھوں نے کہا وفاق نےنہ جانےکس دھن میں صفائی کاکام لےلیا، وفاق والےکچرانالےسےاٹھاکرسڑک پرڈال رہےہیں، شہرکوصاف نہیں کیاجارہا،کچراایک جگہ سے دوسری  جگہ ڈالاجارہاہے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ  کچراپھیلنےسےلوگ بیماریوں کاشکار ہورہے ہیں، میں کس سے فریاد کروں کیا ، تینوں کہ رہے ہیں ہم ذمہ دار نہیں ، کراچی والے کیا اقوام متحدہ جائیں ؟

سربراہ پی ایس پی نے کہا  سارے پیسے اربوں کےحساب سےکھائےجارہےہیں، میئروسیم اخترجھوٹ بول رہےہیں اور پیسوں کے چکر میں ہیں، پیسے نہیں ، اربوں روپے آرہے ہیں، میئر کی چور بازاری میں اس کی پارٹی بھی ساتھ نہیں کھڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ گھمبیرصورتحال پرایمرجنسی نافذکی جائے،کراچی کوخصوصی درجہ دیاجائے، کراچی پاکستان کو آٹھ ہزار ارب دے سکتا ہے ،اس کی صلاحیت کو دیکھاہی نہیں جارہا، کراچی پاکستان کو آٹھ ہزار ارب دے سکتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا ہم کوئی مسلح جدوجہد نہیں کر رہے، ہم سےدشمنوں ساسلوک کیا جارہاہے، کرنٹ لگنے سے 46 مرگئے لیکن وزیراعظم نےعارف نقوی کو فون  نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  نالوں کا گند پارکوں میں ڈالا جارہا ہے ، کراچی والے اپنے مرتے بچوں کو نہیں بچاپارہے ، ہمیں آٓخری امیداب آرمی چیف جنرل باجوہ سےہے، آرمی چیف مداخلت کریں اورکراچی والوں کوریلیف دلوائیں، ہمیں تنگ کیاجارہاہےہمیں دیوارسےلگایاجارہاہے۔

مصطفی کمال کاچیلنج  کیا کہ  وسیم اخترکیساتھ ٹاک شومیں بلالیں اوربات کرلیں، باربارکہہ رہاہوں میئرکراچی کانام ای سی ایل میں ڈالیں، فیس بک اور ٹویٹر پر صفائی ہو رہی ہےشہرمیں صفائی نام کی چیزنہیں۔

انھوں نے کہا کراچی والوں وسیم اخترکوٹیکس مت دینایہ چوراورڈاکوہے، وسیم اخترکی ہربات پیسےپرختم ہوتی ہےمقصدہی پیسےکماناہے۔

مصطفیٰ کمال کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے  وسیم اختر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال ہوتے کون ہیں، انہیں اہل کراچی نے مسترد کر دیا ہے، یہ اس شہر سے بھاگ گیا تھا، اسے دبئی سے کان سے پکڑ کرلایا گیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میئر وسیم اختر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال ٹولے کے لیے اکیلا ہی کافی ہوں، انھیں بانی ایم کیو ایم مصطفی کمال نے یہاں تک پہنچایا، انھیں کپڑے تک ایم کیو ایم نے لے کر دیے، اب ان کے دو دو گھر، دو دو کروڑ کی گاڑیاں کیسے چلتی ہیں؟ نیب کا ریفرینس بھگتنے والا مجھ پر الزام لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال جب میئر تھے تو گورنر سمیت سب کی سپورٹ حاصل تھی جس کی وجہ سے یہ چار چاند لگائے۔ تحقیقات سے خوفزدہ نہیں ہوتا،خوفزدہ وہ ہوتے ہیں جوغلط کام کرتے ہیں اور دبئی بھاگ جاتے ہیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ ہم اپنے شہر کیلئے بہت کچھ کر سکتے تھے لیکن مصطفیٰ کمال جیسے لوگوں کی وجہ سے نہیں ہوا۔ الیکشن میں ہارنے کے بعد یہ واپس دبئی جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں گریڈ4 کا ملازم تھا،اس شخص نے فائل غائب کی اور جھوٹ بول کر الیکشن لڑا، سابق سٹی ناظم نے خود چائنا کٹنگ کے سوا کیا کیا ہے؟

میئر کراچی نے مزید کہا کہ سابق سٹی ناظم نے کراچی کا انفرا اسٹرکچر ٹھیک نہیں کیا، بس پلو ں اور انڈر پاسز پر پیسے لگائے، ان سے پہلے جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان اچھی طرح سے شہر کے معاملات چلا رہے تھے۔

وسیم اختر نے کہا کہ جب مصطفیٰ کمال میئر بنے تھے اس وقت سارا نظام ان کے ساتھ تھا، پوچھتا ہوں اب کمالو کو کیوں لایا گیا؟ میں خوفزدہ نہیں ہوں اور نہ ہی بھاگوں گا،کافی عرصے سے سن رہا ہوں کہ وزیراعلیٰ بھی پی ایس پی سے ہوگا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ میرے پاس کچرا اٹھانے کی ذمے داری نہیں ہے،جہاں اختیارات ہیں وہاں وسائل نہیں ،ان کے ماتحت فائر بریگیڈ، پارکس، سڑکیں اور کے ایم سی کے اسپتال ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے مجھے بارشوں میں دو پمپ بھیجے، بائیس اگست سے پہلے ایم کیو ایم کی صورتحال الگ تھی۔

 انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کے خلاف انکوائری چل رہی ہے، میں تو یہاں ہوں مصطفیٰ کمال تو بھاگ کر چلے جائیں گے۔

میئر کراچی نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے آج تک کیا کیا ہے؟ انہوں نے چائنہ کٹنگ ہی کی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں سعید غنی اچھا آدمی ہے۔


 

ای پیپر دی نیشن