لاہور ہائیکورٹ: جہانگیر ترین کی  شوگر ملز کیخلاف کارروائی روکنے کی استدعا مسترد 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کی  شوگر ملز کے خلاف کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، ایف آئی اے سمیت متعلقہ محکموں سے 14 ستمبر کو رپورٹ طلب کرلی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد وحید خان نے جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی کمپنی کے سیکرٹری سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے ایف آئی اے اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن کو شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا، اور شوگر ملز کیخلاف تحقیقات 90 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، شوگر انکوائری رپورٹ کیلئے نام نہاد جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں شوگر ملز کیخلاف کارروائی کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی فرد کو مجرم ٹھہرائے۔ سندھ ہائیکورٹ نے شوگر انکوائری رپورٹ پر شوگر ملز کیخلاف تحقیقات میں طلبی نوٹسز کو کالعدم قرار دیا ہے۔ جے آئی ٹی کا جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز سے ریکارڈ طلبی کا نوٹس غیر قانونی ہے۔ کمپنیز ایکٹ 2017ء اور سکیورٹیز ایکٹ 2015ء کے تحت ایس ای سی پی کے ریفرنس پر ایف آئی اے تحقیقات کر سکتا ہے۔ وفاقی حکومت نے کارپوریٹ فراڈ کے الزام میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ایف آئی اے کا طلبی نوٹس جاری کرنا آرٹیکل 4، 5، 10اے اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کی ہدایات پر ایف آئی اے میں شروع کی گئی تحقیقات  اور جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے افسران کی طلبی کے نوٹسز  کالعدم کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن