اسلام آباد‘ کراچی‘ لاہور(نیوز رپورٹر‘ خصوصی نامہ نگار‘ نمائندہ خصوصی‘ نامہ نگار)نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر سینیٹر میر حاصل بزنجو انتقال کرگئے۔ حاصل بزنجو کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔حاصل بزنجو سینٹ کے رکن اور نیشنل پارٹی کے سربراہ تھے۔ ان کا شمار بلوچستان کے معتبرسیاستدانوں میں ہوتا تھا۔میرحاصل خان چیئرمین سینٹ کے لیے حزب اختلاف کے مشترکہ امیدوار بھی رہے لیکن وہ انتخابات ہار گئے۔میرحاصل خان بزنجو کے والد میرغوث بخش بزنجو قوم پرست رہنما تھے جو بلوچستان کے پہلے گورنر تھے۔میر حاصل بزنجو 3 فروری 1958 کو خضدار کی تحصیل نال میں پیدا ہوئے۔ حاصل بزنجو بچپن سے ہی اپنے والد کے ساتھ مختلف سیاسی اجتماعات میں شرکت کرتے رہے۔ انہوں نے سیاست کا باقاعد عملی آغاز اس وقت کیا جب وہ وہ چھٹی جماعت کے طالب علم تھے، اس مقصد کے لیے انہوں نے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او)کا پلیٹ فارم منتخب کیا۔سال 1975 میں اسلامیہ ہائی سکول کوئٹہ سے میٹرک پاس کرنے کے بعد انہوں نے کراچی یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے 1982 میں فلسفے کا امتحان پاس کیا، 1988 میں وہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔1989 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد میر حاصل بزنجو نے باقاعدہ طور پر ملکی سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور پاکستان نیشنل پارٹی ( بی این پی) کا حصہ بن گئے۔ 1990 میں پاکستان نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر پہلی بار انتخابات میں اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993 میں انہیں شکست ہوئی۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں کئی بار جیل کے سلاخوں کے پیچھے گئے۔ پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں گرفتار ہوئے۔ بی ایس او کے متحرک طالبعلم تھے، دو بار وہ کراچی یونیورسٹی سے گرفتار ہوئے۔اے آر ڈی تحریک کے دوران کراچی سے گرفتار ہوئے1997ء میںقومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔ اسی سال وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر منحرف اراکین کے گروپ بلوچستان ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہو گئے۔2003ء میں انہوں نے نئی سیاسی جماعت نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ 2008 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور 2009 میں سینیٹر منتخب ہوئے۔2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مدد سے بلوچستان میں نیشنل پارٹی اقتدار میں آئی اور یوں اس کی قیادت نے قومی توجہ حاصل کی، میر حاصل بزنجو 2014 میں اس کے صدر بنے۔2015 میں وہ دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے، اس دوران وہ وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی بھی رہے۔میر حاصل بزنجو کو 2018 کے عام انتخابات میں شکست ہوئی۔ادھرترجمان نیشنل پارٹی جان بلیدی کے مطابق میرحاصل بزنجو وفاقی وزیربھی رہے ہیں اور وہ گذشتہ کچھ مہینوں سے پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے۔جان بلیدی نے بتایا کہ حاصل خان بزنجو کو جمعرات کو طبیعت کی خرابی کیباعث نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔میر حاصل بزنجو کو کل خضدار میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ میت خضدار میں ان کے آبائی گاں نال لے جائی جائے گی، نماز جنازہ آج جمعہ کی شام 5 بجے نال میں ہی ادا کی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرحاصل خان بزنجو نظریاتی اور پاکستان سے محبت کرنے والے رہنما تھے۔ وفات جمہوریت اور ملک و قوم کیلئے بہت بڑا نقصان ہے۔ سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حاصل بزنجو نے ہزاروں شمعیں روشن کیں۔شیری رحمان کا کہنا ہے کہ حاصل بزنجو کے بغیر ملک کی سیاست نامکمل ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ حاصل بزنجو کی پوری زندگی صوبائی خودمختاری کی جدوجہد میں گزری، حاصل بزنجو جیسا ایماندار سیاستدان پاکستان میں نہیں ہوگا۔ عبدالمالک بلوچ نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ میر حاصل بزنجو ایک قوم پرست اور جمہوریت پسند‘انتہائی ایماندار اور نڈر انسان تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے میر حاصل بزنجو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مرحوم کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کیا۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان بہادر اور دور اندیش رہنما سے محروم ہو گیا۔ 62 سالہ میر حاصل بزنجو پاکستان کے ممتاز سیاسی رہنما سابق گورنر بلوچستان اور 1973ء کی آئین ساز کمیٹی کے رکن میر غوث بخش بزنجو کے صاحبزادے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے سینٹر میر حاصل بزنجو کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔ غمزدہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا اور دعا کی۔سابق صدر آصف علی زرداری نے میر حاصل بزنجو کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ملک اصول پرست اور جمہوری رہنما سے محروم ہو گیا۔سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میر حاصل بزنجو کے انتقال کا سن کر بہت افسوس ہوا۔ میر حاصل بزنجو کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہوں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سربراہ نیشنل پارٹی کی سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ قوم سینئر سیاستدان سے محروم ہو گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میر صاحب ایک معزز اور محترم سیاستدان تھے۔مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ میر حاصل بزنجو کی وفات پر بہت دکھ ہوا۔ ان کی جمہوریت کیلئے کوششیں ہمیشہ مشعل راہ ہیں۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سوگواران سے دلی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو سیاست میں مثبت روایات کے علمبردار تھے ۔میر حاصل خان بزنجو کی سیاسی اور سماجی خدمات تادیر یادرکھی جائیں گی۔ سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کانیشنل پارٹی کے سربراہ اور سینیٹر میر حاصل بزنجو کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار۔ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری سینیٹر کامل علی آغا نے سینیٹر حاصل بزنجو گوناں گوں خصوصیات کی حامل ایک مخلص شخصیت تھے۔ سینٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چئیرمین سینٹر رحمان ملک نے نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔ وفات پر دل بہت رنجیدہ ہوا ہے۔میر حاصل بزنجو کی وفات کو اپنا نقصان سمجھتا ہوں مرحوم نے بلوچستان میں امن و امان ا ور ترقی کیلئے اہم کردار ادا کیاہے۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، ڈپٹی چئیرمین سلیم مانڈوی والا، قائد ایوان سینٹر وسیم شہزاد اور قائد حزب اختلاف سینٹر راجہ ظفرالحق نے سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔قمرزمان کائرہ اور چودھری منظور احمد نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاصل بزنجو کے انتقال سے ملک ایک بہادر سیاستدان سے محروم ہو گیاہے۔