اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے پنشن اصلاحات میں عالمی بنک سے تعاون چاہتے ہوئے اصلاحات کے ایجنڈے کو جاری رکھنے اور ٹیکس کی بنیادمیں وسعت اوراخراجات کے بہترانتظام وانصرام کے ذریعہ پبلک فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زوردیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کویہاں پاکستان میں عالمی بنک کے حال میں تعینات ہونے والے کنٹری ڈائریکٹرناجی بن حسائن سے ملاقات میں گفتگوکرتے ہوئے کہی ہے۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے ناجی بن حسائن کا خیرمقدم کیا اورپاکستان اورعالمی بنک کے درمیان مضبوط تعلقات کار کی تعریف کی۔انہوں نے عالمی بنک کے کنٹری ڈائریکٹرکو موجودہ حکومت کی طرف سے شروع کی گئی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا اورکہاکہ ان اقدامات کی وجہ سے پاکستان گزشتہ دومالی سالوں کے دوران ادائیگیوں میں توازن کے بحران سے نکل آیا ہے اوراب معیشت کو مستحکم بنانے میں مددملی۔اسی طرح چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارکیلئے آسان قرضوں، موخرادائیگی،اور بجلی بلوں کی ادائیگی کی صورت میں معاونت فراہم کی گئی۔ناجی بن حسائن نے کوروناوائرس کی وباسے نمٹنے کے ضمن میں حکومت کے مضبوط اقدامات کی تعریف کی۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے وبا کے دوران عالمی بنک کی معاونت کو سراہا اوراصلاحات کے ایجنڈے کو جاری رکھنے کی ضرورت پرزوردیا۔انہوں نے وزارت خزانہ کی طرف سے شروع کردہ پنشن اصلاحات میں عالمی بنک سے تکنیکی معاونت کی درخواست بھی کی۔ ملاقات میں فریقین نے تعلقات کارکومضبوط بنانے اورعالمی بنک کے ترقیاتی منصوبوں پرعمل درآمد میں رکاوٹوں کودورکرنے پراتفاق کیا۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے معاشی استحکام کے حوالے سے کراچی میں سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدات اور درآمدات میں فرق کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مالیاتی خسارے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ مختص بجٹ کے سوا کسی کو بھی اضافی بجٹ نہیں دیا گیا۔موجودہ حکومت نے ماضی میں لئے گئے قرضوں پر 3ہزار ارب روپے سود ادا کیا۔