رافیلوں کا مقابلہ اب ابابیلوں سے ہو گا 

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جس روز سے فرانس سے 5 جنگی Rafale طیاروں کی پہلی کھیپ حاصل کی ہے عجیب قسم کی حرکات کا مرتکب پایا جا رہا ہے۔ ان 5 جنگی طیاروں نے فرانس سے بھارت کی جانب جب اڑان بھری تو ان کا اگلا Overnight Stop over متحدہ عرب امارات تھا جہاں سے بھارتی فضائیہ کے طیارے اپنے حصار میں لیتے ہوئے رافیل طیاروں کو بھارتی فضائی Space تک لائے اور یوں بھارت میں ان کی لینڈنگ ہوئی۔ 
مودی سرکار اس تمام تر عمل میں اس لئے بھی مطمئن نظر آئی کہ 2 برس قبل UAE ہی وہ اسلامی ملک ہے جس نے مودی کو اپنے ملک کے ایک اعلیٰ اعزاز سے نوازا اور بنیادی طور پر یہی وہ اعلیٰ اعزاز ہے جس نے مودی کی انسانی سوز پالیسیوں کو ہی نہیں اس کی سیاسی سوچ کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔ 
سیاسی حافظہ اگر کمزور نہ ہو تو آپ کو یاد ہو گا کہ جب چند ماہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیدل چلنے کے دوران چکرا کر اچانک گر پڑے ان کے گرنے کی ان سے جب وجہ دریافت کی گئی تو انہوں نے اپنی انگلی کے مخصوص اشارے سے کہا۔ ’’چکر وکر‘‘ کچھ نہیں تھا زمین پر پھسلن تھی پائوں SLIP ہو گیا جس سے توازن قائم نہ رکھ سکا اور گر پڑا۔ موقع پر موجود ان صحافیوں نے چکر کے حوالے سے میرے گرنے کی خبر اڑا دی۔ اسی طرح ٹرمپ کو ان کے ذہنی چیک اپ کیلئے بھی مشورہ دیا گیا مگر یہاں بھی اپنے محبوب ترین مشغلے ٹویٹر پر انہوں نے جب OK کہہ کر میڈیا سے جان چھڑا لی۔ 
اس سے ملتی جلتی صورتحال سے اب بھارتی وزیراعظم بھی دوچار ہے۔ بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعد وہاں مندر کی تعمیرکے لیے اپنے ہاتھوں سے رسم افتتاح کو تاریخی کامیابی قرار دیتے ہوئے ہندوئوں کی اسے اب وہ تاریخی کامیابی قرار دے رہا ہے جبکہ دوسری جانب آرٹیکل 370 کے نفاذ کے بعد دنیا کو وہ یہ ناکام تاثر بھی دینا چاہ رہا ہے کہ بھارت اب صرف اور صرف ہندوئوں اور RSS کا ہے۔ کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں کا دور اب ختم ہو گیا ہے۔ اس لئے بھارت کو اب صرف ہندوئوں کی خواہشات اور ان کے دھرم کے مطابق ہی چلایا جائے گا۔ مودی کی یہی وہ وحشیانہ ذہنی سوچ ہے جو اسے معصوم اور نہتے کشمیریوں کی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کیلئے صبح و شام اکسا رہی ہے۔ آرٹیکل 370 کا نفاذ مودی سرکار کی ایک وقتی خوش فہمی ہے۔ آزادی کشمیر کا وقت اب طے ہو چکا۔ لاکھوں کروڑوں قربانیوں کے بعد آزادی کشمیر کا سورج اب بہت ہی جلد طلوع ہونے جا رہا ہے۔ بھارت رافیل کی کتنی ہی تعداد کیوں نہ بڑھا لے۔ ریاستی دہشت گردی اور سرجیکل سٹرائیک کے نا امیدی کے کتنے ہی خواب کیوں نہ دیکھ لے خطے میں اس کے چودھری بننے کا خواب اب ہمیشہ کیلئے ماند پڑ چکا ہے۔ پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو عالمی قوانین آج بھی تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ غیور عوام اور دنیا کی نمبر ون مسلح افواج وطن کی عظمت کے تحفظ اور جذبۂ شہادت سے سرشار ہمہ وقت تیار ہیں۔ مودی کی سفید دھوتی‘ پاجامہ اور کرتے پر ابھی نندن کی گرفتاری دنیا بھر میں بھارتی فضائیہ کی بدنامی اورپاک فضائیہ کے ہاتھوں اس کے تباہ شدہ طیارے کا کبھی بھی نہ دھلنے والا ایسا داغ لگ چکا ہے جسے کسی بھی نئے طیارے کی خریداری سے اسے مٹانا اب ممکن نہیں رہا۔ معاملہ ’’رافیلوں‘‘ سے آگے اب ’’ابابیلوں‘‘ تک پہنچ چکا ہے۔ افواج پاکستان اور جذبہ ایمانی سے سرشار اہل پاکستان بھارت کی کسی بھی بزدلانہ حرکت کا اسی کی زبان میں جواب دینے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کر چکے ہیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں بھارتی فضائیہ کو چین‘ نیپال‘ پاکستان سے ایک ہی وقت میں کس کس محاذ پر پسپائی سے دوچار ہونا ہے۔ 
ریٹائرڈ بھارتی ائر مارشل پرتاپ کمار نئے رافیل کے بارے میں پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ کسی بھی نئے جنگی جہاز کو بھارتی فلیٹ میں شامل کرنے سے قبل اس کے Logisticکیلئے 2 سال درکار ہوتے ہیں تا کہ اسے جنگی محاذوں کیلئے فنکشنل بنایا جا سکے جبکہ اس عمل کیلئے فضائی سٹاف کی اضافی تربیت Combat کا حصہ تصور ہوتی ہے۔ اس لئے نئے جنگی طیارے کو فوری طور پر جنگی محاذوں کیلئے استعمال کرنا فوری ممکن نہیں ہوتا۔ 
اب یہ سوال کہ بھارت نے 2016 میں 30 رافیل طیاروں کے فرانس کو دیئے آرڈرز کی جلد از جلد ڈلیوری کی ضرورت کیوں محسوس کی؟ میرے باخبر ذرائع کے مطابق اس فوری اقدام کی بنیادی وجہ بھارت کی چین اور نیپال سے شدت اختیار کی گئی سرحدی کشیدگی اور پاکستان کے عالمی سطح پر متعارف کرائے گئے نئے نقشے سے بدلتی صورتحال کے پیش نظر مودی سرکار کو یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن