فیروزہ کی جدید سیوریج اور واٹر سپلائی سکیموں پر تقریباً 22 کروڑ روپے محکمہ پبلک ہیلتھ رحیم یار خاں کی نگرانی میں خرچ کرکے نہایت ناقص‘ کم سائز کے پائپ نصب کئے گئے۔ ناقص اور غیر معیاری میٹریل کے استعمال سے ہر دو منصوبے ہینڈ اوور ہونے سے پہلے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے کنڈانی روڈ‘ بھٹو کالونی روڈ‘ ریلوے روڈ‘ لیاقت پور روڈ بالمقابل جامع مسجد فیضان مدینہ سمیت محلہ لاڑاں‘ محلہ اواڈ‘ محلہ راجا‘ بھٹو کالونی‘ حیات کالونی‘ راؤ کالونی‘ غلہ منڈی روڈ ‘ باوی شہید کالونی‘ گلشن کالونی‘ محلہ فریدی ‘ کوچہ سعیدی سمیت پورے شہر کے نشیبی علاقے گلیاں‘ سڑکیں‘ بازار اور گھروں میں گندا پانی داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے یہ علاقے جوہڑ کی شکل اختیار کر چکے ہیں تعفن‘ غلاظت نے ڈیرے ڈال لئے۔ آمدورفت کا نظام معطل اور کاروبار زندگی مفلوج ہو چکی ہے شہریوں نے سابق ممبر قومی اسمبلی وزیر مملکت مخدوم سید احمد عالم انور اور ان کے صاحبزادے مخدوم سید مبین احمد سائیں ممبر قومی اسمبلی کی توجہ شہریوں کی حالت زار کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آپ کی خصوصی کاوش سے کنڈانی روڈ کی دو رویہ بنائی جانے والی پختہ سڑک کے علاوہ شہر کی بیشتر سڑکیں پائپوں کی تنصیب کے دوران اکھاڑ دی گئیں جس کی وجہ سے پورا شہر کھنڈرات کی منظر کشی کر رہا ہے جس پر مخادیم محسن آباد نے غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ رحیم یار خان کے شعبہ انجیئرنگ نے ٹھیکیدار سے ملی بھگت کر کے کروڑوں روپے بندر بانٹ کر کے جہاں حکومت کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگایا وہاں شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی جس سے پورا شہر جہاں اس غلاظت بھری زندگی سے سراپا احتجاج ہے وہاں انتظامیہ کی خاموشی سے حیرت و استعجاب کا اظہار کر رہا ہے آئے روز گندے پانی کی وجہ سے لڑائیاں جھگڑے عروج پر ہیں کسی وقت بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے تاہم مخادم محسن آباد نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی کہ محکمہ پبلک ہیلتھ کے اہلکاروں کے خلاف نیب میں کیس دائر کر کے ان سے خوردبرد کی گئی رقم کی پائی پائی وصول کرائیں گے انہوں نے کہا ڈی سی او رحیم یار خاں سے خصوصی گرانٹ لیکر فیروزہ میں صحت و صفائی کا نظام بہتر کرائیں گے تاہم مخدوم سید مبین احمد سائیں کی ہدایت پر تحصیل میونسپل آفیسر لیاقت پور ملک محمد نصراﷲ نے فیروزہ کا ہنگامی وزٹ کیا ملک محمد ایاز فیلڈ آفیسر بھی ان کے ہمراہ تھے۔انہوں نے شہریوں کو یقین دلایا کہ دو روز کے اندر پورے شہر کی صحت و صفائی کا نظام بحال کر دیا جائے گا لیکن وہ ’’وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا‘‘ کے مصداق ہر ہفتہ عشرہ گزر جانے کے باوجود مین ہولوں کی جزوی طورپر صفائی کی گئی لیکن لائنوں کو بحال نہیں کیا گیا اور نہ ہی پانچ سیورمینوں کی مستقل تعیناتی کی گئی۔ ہنوذ پورا شہر جہاں آب نوشی و نکاسی سے تنگ ہے وہاں پختہ سڑکیں اور گلیاں نہ ہونے سے آمدورفت کے لئے مشکلات سے دوچار ہیں بقول شاعر
اے سمندر دیکھ لی ہے ہم نے تیری دریا دلی
تشنۂ لب رکھا صدف کو بوند پانی کی نہ دی