سکھر (بیورورپورٹ) سندھ کے ضلع سکھر کی تحصیل پنو عاقل میں ایک ہی خاندان کے 11افراد کے قتل کا مقدمہ گھرکے سربراہ، اس کے بیٹوں اور دیگر کے خلاف درج کر لیا گیاجبکہ گھرکے سربراہ اور بیٹے نے قتل کا اعتراف بھی کرلیاہے۔تفصیلات کے مطابق پنو عاقل میں ایک ہی خاندان کے 11افراد کے قتل کا مقدمہ گھرکے سربراہ، اس کے بیٹوں اور دیگر کے خلاف درج کر لیا گیاہے۔ایس ایس پی پنوں عاقل عرفان سموں کے مطابق 11افراد کے قتل کی ایف آئی آر میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمہ قتل میں مرکزی ملزم گھر کا سربراہ عبد الوہاب، اس کے بیٹے کلیم اللہ، حبیب اللہ، مجیب اللہ اور دیگر نامزد کیے گئے ہیں۔قتل کے الزام میں باپ عبدالوہاب اور اس کے 4بیٹوں کو گزشتہ روز ہی گرفتارکر لیا گیا تھا۔ایس ایس پی سکھر کے مطابق ملزم وہاب اللہ اور اس کے بیٹے کلیم اللہ نے 11 افراد کو قتل کیا، ملزم کے 4 بیٹے بھی قتل میں ملوث ہیں۔سکھر پولیس کے مطابق ملزمان نے ایک ہی وقت میں خاندان کے تمام افراد کو قتل کیا ۔اور معاملے کو زمین کے تنازع پر مخالفین کی کارروائی قرار دینے کا منصوبہ بنایا۔پولیس کو مرکزی ملزم وہاب اللہ، بڑے بیٹے کلیم اور چھوٹے بیٹے حزب اللہ نے ابتدائی ویڈیو بیان ریکارڈ کرا دیئے ہیں۔وہاب اللہ نے پولیس کو بتایا کہ بھائیوں سے جھگڑے اور صدمے کی وجہ سے بیوی اور بیٹی کو تیز دھار آلے سے قتل کیا۔ملزم نے کہا کہ بیوی اور بیٹی کو میں نے اور دیگر 9 افراد کو میرے بیٹے کلیم اللہ نے قتل کیا، اپنے بیان میں کلیم اللہ نے والد کے بیان کی تصدیق کی اور9 افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا۔ملزم حزب اللہ نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ والد اور بڑے بھائی نے تمام افراد کو قتل کیا، اس وقت ہم 3 بھائی پہرے داری پر تھے۔ملزم نے کہا کہ والد مجھے بھی قتل کرنا چاہتے تھے، میں نے ساتھ دینے کا کہا تھا تو چھوڑ دیا، قتل کے بعد والد اور ہم چاروں بھائی گھوٹکی چلے گئے۔ملزم حزب اللہ نے بتایا کہ زمین کے جھگڑے پر مخالفین پر الزام لگانے کے لیے گھر والوں کو قتل کیا۔ایس ایس پی سکھر کے مطابق تمام ملزمان کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔ پنوعاقل میں باپ کا بیٹوں کے ساتھ مل کر اپنے خاندان کے 11 افراد کو قتل کرنیوالے 4 بیٹے اور باپ 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیے گئے ۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچوں ملزمان کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، ملزم عبد الوہاب اور اسکے چار بیٹوں کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔