لاہور (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) جشن آزادی کے موقع پر لاہور میں خواتین کو ہراساں کرنے کے دو مزید واقعات کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ ایک ویڈیو میں رکشے میں جاتی لڑکیوں کا لڑکے موٹر سائیکلوں پر پیچھا اور دست درازی کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں لڑکے کو رکشے میں بیٹھی لڑکی کے ساتھ نازیبا حرکات کو واضح دیکھا جا سکتا ہے۔ نامعلوم موٹر سائیکل سوار لڑکیوں پر مسلسل آوازیں کستے رہے۔ رکشے میں سوار لڑکی نے جوتا اتار کر بھی لڑکوں کو بھگانے کی کوشش کی۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے رکشہ سوار خواتین کے ساتھ اوباش نوجوان کی دست درازی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ علاوہ ازیں گریٹر اقبال پارک میں مزید دو خواتین سے متعدد افراد کی دست درازی کی ویڈیوز میں درجنوں افراد دو خواتین کو ہراساں کرتے اور دست درازی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ خواتین کو بچانے کے لئے کچھ نوجوان کہتے رہے کہ پولیس آگئی ہے بھاگو۔ پولیس اور سکیورٹی کی موجودنہ ہونے پر ایک خاتون نے چھڑی نوجوان کو ماری اوراپنی جان بچائی۔ علاوہ ازیں مینار پاکستان کے گارڈز کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بے قابو ہجوم گیٹ نمبر 5 کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوا اور مینار پر چڑھ گیا جبکہ دوسرے واقعے میں اسی ہجوم نے ایک کیبن اور ایک موٹر سائیکل کو آگ بھی لگائی۔ ہجوم نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا‘ گارڈ عثمان اور ذیشان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہجوم نے واک تھرو گیٹس‘ سی سی ٹی وی کیمرے اور لائٹس بھی توڑیں۔ پولیس کے مطابق 5 ہزار کے ہجوم کے خلاف فساد کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ مقدمہ توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔