اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں بہتر ہوں گی تو سرمایہ کاری ہو گی۔ کراچی میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تاجروں کو سہولیات دی گئی ہیں، حکومت تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کمیٹیوں پر یقین نہیں رکھتا۔ سٹیٹ بینک کے حکام سے ملاقات کے بعد آپ کے پاس آیا ہوں۔ حکومتی معاشی پالیسیاں بہتر ہوں گی تو سرمایہ کاری ہو گی۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ تاجروں کو مطمئن کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت تاجروں کے مفاد میں اپنی معاشی پالیسیاں بہتر بنائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سرمائے کا کوئی مذہب، جغرافیائی حد نہیں۔ سرمایہ کار کو جہاں منافع نظر آتا ہے وہاں کا رخ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے کئی ملکوں کی معیشت کی بہتری کے لیے تعاون کیا۔ آئی ایم ایف پروگرام اور مالی مسائل کے سبب ہم سارے مسائل حل نہ کر سکے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کراچی میں گورنر عمران اسماعیل کے ساتھ گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی آفتاب حسین صدیقی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی معیشت کی صورتحال سمیت بر آمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں استحکام و متوقع اضافہ اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔ عالمی ادارے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ تاجروں سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے مزید کہا کہ کہ وہ اب ہر سہ ماہی کے بعد ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کیا کریں گے تاکہ کاروباری برادری کے مسائل کو موثر طریقے سے حل کیا جاسکے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ان کا اعتماد بحال کیا جائے۔ ایف بی آر ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس، فیڈریشن ہاؤس، کراچی میں ہیلپ ڈیسک قائم کرے گا تاکہ تاجر برادری کے ایشوز اور ٹیکس طریقہ کار کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ شوکت ترین نے واضح طور پر کہا کہ موجودہ تمام نوٹسزکو واپس لیا جا ئے گا تاکہ ہراسانی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔ اس کے بعد نوٹس تھرڈ پارٹی آڈیٹر کی جانب سے ڈیوڈیلیجنس کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے۔ ایف پی سی سی آئی کراچی کے دورے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہم سیلف اسسمنٹ کی سمت میں آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے نامزد کردہ ممبر کو وفاقی وزارتوں کی تمام فیصلہ ساز کمیٹیوں اور بورڈز میں شامل کیا جائے گا۔ شوکت ترین نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایف پی سی سی آئی کے ساتھ اپنی سہ ماہی ملاقاتوں میں اس تشویش کو دور کیا جائے۔ خواجہ شاہ زیب اکرم نے مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو ریلیف نہ دینے کا مسئلہ بھی اٹھایا جو کہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مسلسل احتجاج کے باوجود 13 فیصد کی انتہائی بلند سطح پر برقرار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ بینک کو پالیسی ریٹ کی شرح کو کم کرنا چاہیے تاکہ ملک کے تاجروں کو سانس لینے کے لیے کچھ جگہ فراہم کی جا سکے۔ تشویش کا جواب دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ سٹیٹ بینک خود مختار ہے اور وہ ان کو پالیسی ریٹ پر حکم نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ کور انفلیشن 7 فیصد پر قائم ہے، اس لیے وہ جلد ہی پالیسی ریٹ کی شرح میں کوئی کمی نہیں دیکھتے۔ انہوں نے نے ایف بی آر کے چیئرمین کو مشورہ دیا کہ وہ ایف پی سی سی آئی کی ٹیم کیساتھ مشاورتی میٹنگ کریں اور فارم میں ضروری نظرثانی کریں۔