جمہوریت نہیں،شریعت،طالبان کا اسلامی امارات کا اعلان،چین ،ترکی کو سرمایہ کاری کی دعوت

کابل (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) افغان طالبان نے ملک میں افغانستان اسلامی امارات کے تحت حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ملک کو برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کیے 102 سال مکمل ہونے کی خوشی میں ہم افغانستان اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی ٹوئٹر پر انہوں نے افغانستان اسلامی امارات کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ امارات اسلامی تمام ممالک کے ساتھ بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتی ہے۔ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں جھوٹی ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ علاوہ ازیںافغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے والے طالبان گروپ کے اہم ترین کمانڈر نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری طرز حکمرانی نہیں بلکہ شرعی نظام حکومت نافذ کیا جائے گا۔ اہم ترین کمانڈر اور ممکنہ طور پر طالبان کی نئی حکومت میں اہم عہدے پر براجمان ہونے والے وحید اللہ ہاشمی کے مطابق افغانستان میں حکومت کے نفاذ کے لیے مشورے جاری ہیں اور ممکنہ طور پر اس مرتبہ بھی کونسل کی طرح حکومت کو چلایا جائے گا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیئے گئے انٹرویو میں وحید اللہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس بات کے کوئی امکانات نہیں ہیں کہ افغانستان میں جمہوریت طرز کی حکومت نافذ کی جائے۔ اقتدار پر کنٹرول کرنے والے گروپ کے اہم ترین کمانڈر کا کہنا تھا کہ طالبان ارکان سابق افغان فوجیوں اور خصوصی طور پر جنگی پائلٹس کی تلاش میں ہیں۔ انہیں ڈھونڈ کر نئی بننے والی کونسل فوج میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی، کیوں کہ طالبان حکومت کو جدید ہیلی کاپٹر اور ایئرکرافٹس چلانے والے پائلٹس کی ضرورت پڑے گی۔ اس مرتبہ بھی طالبان کی ماضی کی حکومت سے ملتا جلتا نظام نافذ کیا جائے گا، جیسے ماضی میں 1996 سے 2001 تک ملا عمر سپریم لیڈر تھے، اسی طرح اب بھی حکومت کے اعلیٰ احکامات سپریم لیڈر ہی دیں گے اور حکومت کو کونسل کے ذریعے چلایا جائے گا۔ وحیداللہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ امکان یہی ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ سپریم لیڈر بنیں گے جب کہ ان کا نائب مقرر ہونے والا ممکنہ طور پر صدر کا عہدہ سنبھالے گا۔  چاہیں گے کہ سابق افغان فوجی بھی ان کا ساتھ دیں۔ ان کے مطابق افغان ایئر فورس کے پائلٹ اور ترکی، جرمنی و انگلینڈ سے تربیت حاصل کرنے والے فوجیوں کو بھی نیشنل فورس میں شمولیت اختیار کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ کمانڈر نے یہ بھی کہا کہ طالبان کو امید ہے کہ پڑوسی ممالک حالیہ دنوں میں افغانستان سے وہاں جانے والے ہیلی کاپٹرز اور فوجی طیارے واپس کریں گے۔ انہوں نے ازبکستان جانے والے 22 فوجی طیاروں اور 24 ہیلی کاپٹرز کا حوالہ بھی دیا جو گزشتہ ہفتے کے آخر میں افغانستان سے وہاں پہنچے تھے۔  ادھر چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے  اپنے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب کو ٹیلیفون کیا اور کہا کہ دنیا دبائو ڈالنے کی بجائے افغانستان کی مدد کرے۔ عالمی برادری کی مدد و حمایت سے افغانستان کی غیریقینی صورتحال میں اسے مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ چینی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سہیل شاہین نے کہا کہ چین افغانستان میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا سکتا ہے۔ طالبان ترجمان نے افغانستان کی تعمیرنو کیلئے چین کے تعاون کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ نئی جامع حکومت کے فریم ورک میں تمام افغان زیرغور ہیں اور منتخب کئے جانے والے افغان شخصیات کے ناموں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ کسی قسم کے الیکشن کا  وقت نہیں جبکہ ملک میں کوئی آئین نہیں لہٰذا نیا آئین تیار کرکے منظور کیا جائے گا۔  ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان مں کہا کہ افغان عوام طالبان کے ساتھ مل کر کام کریں اور کثیر الجہتی نظام بنانے میں طالبان کی مدد کریں۔ ترجمان طالبان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ طالبان کسی بھی ملک کیخلاف دشمنی کے جذبات نہیں رکھتے اور چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ملک ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان تمام ممالک کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں، لیکن اگر مداخلت ہوئی تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔  اس کے بعد عام انتخابات کیے جائیں گے تاہم ابھی بہت سارا کام ہے اور اس کیلئے کافی سارا وقت درکار ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنا ان کے عملی اقدامات اور مخصوص افعال پر منحصر ہے۔کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو مخصوص اقدامات اور پالیسی سے پیدا ہوتا ہے جو کہ نظریاتی پہلو سے حل نہیں ہوگا بلکہ عملی طور پراقدامات سے حل ہوگا۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ طالبان مخالف قوتیں کابل کے شمالی علاقے میں زور پکڑ رہی ہیں۔ طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہوا۔ افغان عہدیدار انس حقانی نے کہا ہے کہ طالبان کا 31 اگست کو امریکی انخلاء مکمل ہونے تک قیام حکومت کا فیصلہ یا اعلان کرنے کا ارادہ نہیں۔ انس حقانی نے بتایا کہ امریکی انخلاء تک کچھ نہ کرنے کا امریکہ سے معاہدہ ہوا ہے۔ افغان دارالحکومت کابل کی مساجد میں نماز جمعہ طالبان کی نگرانی میں ادا کی گئی۔ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی گئی۔ امام مساجد نے خطبات میں شہریوں سے ملک نہ چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ کابل میں انتقال اقتدار اور حکومت کی تشکیل کے لئے طالبان رہنما قندھار سے کابل پہنچنا شروع ہو گئے۔طالبان قیادت سیاسی قائدین سے حکومت سازی پر بات چیت کرے گی۔ برطانوی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ اس بار طالبان کا رویہ کچھ مختلف ہو سکتا ہے لہذا انہیں موقع دینا چاہئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی فوج کے سربراہ جنرل نک کارٹر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں حکومت بنانے کے لئے طالبان کو ایک موقع دینا چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ طالبان اس مرتبہ ایک مناسب انداز میں سامنے آئیں۔ امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ افغان صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ افغان اور دیگر غیر ملکیوں کو افغانستان سے نکالنا ترجیح ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...