کراچی (نیوز رپورٹر) امیر جماعت غرباء اہلحدیث پاکستان و رئیس جامعہ ستاریہ اسلامیہ گلشن ِ اقبال مولانا حافظ عبد الرحمن سلفی نے جماعت کے مرکزی دفتر سے ویڈیو لنک پر جماعت کے ائمہ کرام ، خطبائ، مرکزی میڈیا کمیٹی کے اراکین اور میڈیا ترجمان عبد الرحمن عابد حقانی و مرکزی مجلس شوریٰ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان کے مینارہ پاکستان کے سائے تلے جہاں 1940 میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مسلمانوں نے قرارداد مقاصد پیش کی تھی اور مسلمانانِ پاک و ہند نے یہ عہد کیا تھا کہ ہم پاکستان میں قرآن و حدیث ہی کو سپریم لاز مان کر لاالہ الا اللہ کے کلمہ توحید پر عمل کرکے اپنی زندگی گزاریں گے- مولانا سلفی نے نہایت حکیمانہ اور مدبرانہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسی مینارِ پاکستان کے سائے تلے جشن آزادی کے دن ، دن دیہاڑے پاکستانی خاتون عائشہ اکرم کے ساتھ جو حیوانی حرکات و سکنات کی گئی ہیں وہ حیوانیت کے معاشرے سے بھی بدتر ہیں- انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان کے سنجیدہ افراد اس کا تدارک کرنا چاہتے ہیں تو اسلامی معاشرے کی راہ ہموار کرنا ہوگی- دین اسلام سے دوری اور اخلاقی پستیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں رہنے والی عوام کو اخلاقی اور اسلامی شعور کی ہر سطح پر تعلیم دینا ہوگی تاکہ وہ اسلامی اور پاکستانی قوانین کی پاسداری کرسکیں- مولانا سلفی نے کہا کہ ہم دین کی دوری کی وجہ سے مسلمانوں کے روپ میں حیوان پیدا کررہے ہیں چونکہ افراد اور معاشرہ کی تربیت اور کردار سازی صرف علمائے کرام، مفتیان دین کا کام نہیں بلکہ حکومت وقت بھی معاشرتی ناہمواریوں کو کنٹرول کرنے میں ہماری مدد کرسکتی ہے- انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان اوباش نوجوان بن کر بے راہ روی اور معاشری بگاڑ کا سبب بنتے ہیں ان کی کردار سازی میں ہمیں من حیث القوم اہم کردار ادا کرنا ہوگا- اس اہم ترین کردار سازی میں والدین، اساتذہ کرام اور محلے کی مساجد کے ائمہ کرام نوجوانوں کی بہترین تربیت کرسکتے ہیں-