لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) ٹیسٹ اوپنر شان مسعود کا کہنا ہے کہ اوپنرز بنانے کیلئے تحمل مزاجی کی ضرورت ہے، جس ٹیم کے افتتاحی کھلاڑیوں نے کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں مسلسل مواقع فراہم کیے گئے ہیں، میں ہر طرح کی کرکٹ کھیل رہا ہوں، ہر طرز کی کرکٹ میں اعدادوشمار سب کے سامنے ہیں خود کو کسی ایک فارمیٹ تک محدود نہیں رکھنا چاہتا، فرسٹ کلاس، لسٹ اے اور ٹی ٹونٹی میں بھی بہتر کھیل کے ذریعے سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ توجہ اپنی کارکردگی پر ہوتی ہے جہاں موقع ملے بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں، قومی ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد بھی مسلسل وائیٹ بال کرکٹ کھیل رہا ہوں، محدود طرز کی کرکٹ میں بھی میرے نمبرز بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ "ان" "آوٹ" کا شکار رہا ہوں، آٹھ سال میں صرف پچیس ٹیسٹ میچ کھیلا ہوں یہ کہنا مناسب نہیں کہ والد کی وجہ سے غیر ضروری حمایت ملتی ہے۔ آٹھ برس میں کئی کھلاڑیوں کیساتھ اننگز کا موقع ملا‘ ان حالات میں کسی بھی کھلاڑی کیلئے تسلسل سے اچھا کھیلنا مشکل ہوتا ہے۔ دیگر ٹیموں کے کامیاب اوپنرز کو دیکھ لیں کہ آٹھ برس میں انہیں کتنے مواقع ملے ہیں۔ اوپننگ سب سے مشکل ہے، اوپنر نے رنز کرنے ہیں، گیند پرانا کرنا ہے، مڈل آرڈر کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کرنی ہے، مخالف باولرز کا مقابلہ کرنا ہے، پھر سٹرائیک ریٹ بھی دیکھنا ہے، اگر پہلے بیٹنگ ہے تو فریش پچ اور نئے گیند کا سامنا کرنا ہے اتنی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے کیا اس حساب سے مواقع ملتے ہیں۔ غلطیوں سے سیکھا ہے۔ جس ٹیسٹ میچ میں لمبی اننگز کھیلوں وہاں سیکھنے کیلئے زیادہ ملتا ہے۔ جلد آؤٹ ہو کر تو پویلین میں بیٹھ کر میچ دیکھا جا سکتا ہے۔ آسٹریلیا میں کئی مرتبہ سیٹ ہو کر آؤٹ ہونے کا دکھ ہے مجھے اننگز کو بڑا کرنا چاہیے تھا لیکن بعض اوقات پچ پر وقت گذارنے کے بعد غیر ضروری اعتماد کی وجہ سے وکٹ ضائع ہو جاتی ہے۔ وہاں سے سیکھنے کے بعد مسلسل تین سنچریاں سکور کی تھیں۔ انگلینڈ میں بھی تھری فیگر اننگز کھیلی۔ نیوزی لینڈ کے لاف ناکامی کی وجہ سے ڈراپ ہوا خراب کارکردگی کا اعتراف کرتا ہوں لیکن ہمیں حالات و واقعات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے، دنیا کے بہترین باؤلنگ اٹیک کیخلاف ان کے اپنے میدانوں میں بلے بازوں کی مشکلات کو بھی ضرور دیکھنا چاہیے۔ ہر حال میں بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور بھی پلیئرز ہیں، مقابلے کی فضا ہے موقع ملنے کا منتظر ہوں۔ بین الاقوامی کرکٹ اور ٹیم سے باہر رہ کر خامیوں پر کام کیا ہے کوشش کروں گا کہ صلاحیتوں کے مطابق پرفارم کروں۔ سعید انور میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ ایک اوپنر کیلئے ضروری ہے کہ جب وہ سیٹ ہو جائے تو لمبے رنز سکور کرے۔ آسٹریلیا کیخلاف پانچ ون ڈے کھیلنے کا موقع ملا ایک ففٹی سکور کی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس موقع سے بہتر انداز میں فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا۔ فٹنس کا خیال رکھتا ہوں۔ دنیا کے ٹاپ اتھلیٹس کو دیکھ کر سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ بہتر کارکردگی کیلئے اچھی، مناسب غذا اور آرام بہت ضروری ہے۔ ڈسپلن ہر جگہ اہم ہے۔