بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت گزشتہ ایک برس کے دوران چھیاسٹھ فیصد سے گھٹ کر چوبیس فیصد تک آ گئی ہے۔ بھارت کے اخبار انڈیا ٹوڈے کے ذریعے موڈ آف دی نیشن کے نام سے کیے گئے سروے میں عوام سے پوچھا گیا کہ ہندوستان کے اگلے وزیر اعظم کے لیے کون زیادہ مناسب ہے۔گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے سروے کے نتائج کے مطابق مودی سرفہرست امیدوار تھے، اس کے بعد اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیاناتھ اور ہندوستان کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا نمبر تھا۔سروے رپورٹ بتاتی ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کی مقبولیت میں خاصی گراوٹ آئی ہے اور اگست دوہزار بیس میں چھیاسٹھ فیصد سے گھٹ کر جنوری دوہزار اکیس میں اڑتیس فیصد رہ گئی تھی اور اب اگست میں انکی مقبولیت کا گراف چوبیس فیصد تک گر چکا ہے۔سروے میں حصہ لینے والے افراد نے کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی مقبولیت کم ہونے کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران انکے اقدامات رہے ہیں۔ہندوستان کے اخبار اسکرول اِن کی سروے رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے ستائس فیصد عوام بڑے اجتماعات، انتخابی ریلیوں جبکہ چھبیس فیصد ناقص احتیاطی تدابیر کو کورونا کی دوسری لہر کی بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ اس سروے میں شامل اکہتر فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کورونا کیسز اور اموات کی تعداد حکومت کے اعداد وشمار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔سروے میں عوام سے کشمیر کے بارے میں بھی سوال کیا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے ریاستی حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں اکتالیس فیصد کا جواب تھا کہ ریاست کو مکمل طور پر بحال کیا جائے جبکہ پچیس فیصد ریاست اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دونوں بحال کرنے کے حق میں تھے۔سروے سے ایک اور بار یہ سامنے آئی ہے کہ ہندوستان کی حکومت کی جانب سے عوام کے دلوں میں خوف ہراس بیٹھا ہوا ہے۔ سروے میں شامل اکیاون فیصد افراد نے کہا کہ وہ گرفتاری کے خوف سے احتجاج اور کسی بات کا اظہار نہیں کر رہے ہیں۔اسکرول ان کے مطابق انڈیا ٹوڈے کے سروے میں چودہ ہزار افراد نے حصہ لیا جو دس جولائی سے بائس جولائی کے درمیان کیا گیا اور اس میں ہندوستان کی انیس ریاستوں کے باشندوں، ایک سو پندرہ پارلیمانی اور دوسو تیس اسمبلی کی نشستوں کو شامل کیا گیا تھا.