مظفرآباد( نامہ نگار ) وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے آنے کے بعدآزاد کشمیر حکومت شدید مشکلات کا شکار ہے،آزاد کشمیر کے مالی معاملات میں آئے روز رخنہ ڈالنا وفاقی حکومت کا معمول بن چکا ہے،2018 کے مالی معاہدے کے مطابق وفاق کی جانب سے کل حاصل شدہ محصولات میں سے آزاد کشمیر کا شیئر 3.6 فیصد ہے، جس کے حساب سے یہ رقم 225 ارب روپے بنتی ہے،جبکہ موجودہ وفاقی حکومت نے اس سال آذاد کشمیر کے لیئے از خود تعین کردہ 74.32 ارب روپے کے گرانٹ میں سے صرف 59.5ارب ادا کیئے جبکہ 15.02ارب تا حال واجب الادا ہیں،ستم بالا ستم یہ کہ وفاق کی جانب سے تازہ مراسلے میں ملازمین کی تنخواہیں،پینشن اور ہارڈشپ الاونس کا بوجھ بھی آذاد کشمیر حکومت کے زمے ڈال دیا گیا ہے،جو سراسر زیادتی ہے،جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا،آذاد کشمیر کے عوام کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑ سکتے،عوامی مفادات کا ہر صورت تحفظ یقینی بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں ایوان وزیر اعظم میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم آذادآزادکشمیر نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ترقیاتی اور غیر ترقیابی بجٹ پر کٹوتی نے آزادکشمیر میں ترقیاتی عمل منجمد کردیاہے۔غیر ترقیاتی بجٹ پر کٹوتی کے باعث ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن کی ادائیگی مشکل ہوگئی۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے وفاقی حکومت کے زعماکو آزادکشمیر کی حساسیت اور جغرافیائی حیثیت کا انداز نہیں یہی وجہ ہے اس خطہ کو محض اس وجہ سے نظر انداز کیا جارہا ہے کہ یہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔