اسلام آباد(رانا فرحان اسلم سے) ڈرگ ر یگو لیٹر ی اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ )کیجانب ا یک سال قبل ہارڈ شپ کیس کے تحت پینتیس پراڈکٹس کی قیمتوں میںاضافہ تجویز کیا گیا تھا جوگذشتہ دنوں فاقی کابینہ کیجانب سے مسترد کردیا گیا ہے مارکیٹ میں پہلے ہی جان بچانے والی سو سے زائد ادویات کی قلت ہے اگر ہارڈ شپ کیس کی منظوری ہوجا تی توان پینتیس ادویات کی قلت ختم ہو سکتی تھی اس وقت مارکیٹ میں بخار،اینٹی بائیوٹیکس،اینٹی کینسر،ٹرینکولائزرز، ٹی بی اور دیگر امراض کی ادویات کی قلت ہے جن سے مریضوں کو مشکلات کا سا منا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس وقت ملک میں سو سے زائد ادویات کی تیاری نہیں ہو رہی جسکی وجہ سے مارکیٹ بحران کا شکار ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان فارما سوٹیکل میوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کے مرکزی چیئرمین قاضی منصور دلاور خان،وائس چیئرمین عاطف اقبال،ڈاکٹر فیصل کھوکھرچیئرمین نارتھ زون،سابق چیئرمینززاہد سعید ،اسد شجاع،حامد رضا اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبران نے” نوائے وقت فورم “میں کےا، انھوں نے کہا ہے کہ ایک سا ل قبل ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پا کستا ن (ڈریپ ) کے پرائسنگ ڈیپارٹمنٹ نے ہمارے ہارڈ شپ کیس کو منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کومنظوری کیلئے بھجوایا جو کہ چند دن قبل کیبنٹ کی جانب سے مسترد کردیا گیا فارما سوٹیکل ا نڈسٹری پہلے ہی بحران سے گزررہی ہے ڈالر کی قدر اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی گنااضافہ براہ راست فارما انڈسٹری کو متاثر کر رہا ہے ان حالات میں لازم ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے مطالبے کو منظور کیا جائے، انھوں نے کہا، فارما انڈسٹری کیساتھ سو تےلی ماں جےسا سلوک ترک کیا جائے ۔