اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) حکومت نے ارکان پارلیمنٹ اور بیوروکریسی کے اثاثوں کی تفصیلات تک عوام کو رسائی دینے کا فیصلہ کر لیا۔ اس سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تفصیلات پبلک کرنے کا لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی) معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ارکان پارلیمنٹ اور بیورو کریسی کے اثاثوں کی تفصیلات تک عوام کو رسائی دی جائے گی۔ ایل او آئی کے مطابق بیورو کریسی کے بیرون ملکوں اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں گی۔ شفافیت اور احتساب کیلئے الیکٹرانک ایسٹ ڈیکلریشن سسٹم ستمبر 2022ء تک قائم کا جائے گا جبکہ بیورو کریسی کے بیرون ملک منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثہ جات کو بھی پبلک کیا جائے گا۔ ایل او آئی کے مطابق گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کے بیوی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی بتائی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی ڈیکلریشن تک شہریوں کی رسائی ممکن ہوگی جبکہ بیرون ملک خفیہ اثاثہ جات رکھنے والے بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم نہ کرنے والے بیورو کریٹس کو کارکردگی الائونس سے محروم کیا جائے گا۔ ایف بی آر اس شرط پر فالواپ کرے گا اور آنے والی حکومتیں اس شرط پر عملدرآمد کی پابند ہونگی۔نمائندہ خصوصی کے مطابق ایل اور آئی کو 29 اگست کو پروگرام کی منظوری کے بعد پبلک بھی کر دیا جائے گا، اس کے مطابق بیورو کریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں گی۔ اس ایل اور آئی کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 1 ماہ 15دن کی درآمدات سے بڑھا کر 2 ماہ 20 دن کی درآمداتک رکھنے کا ہدف رکھا گیا ہے، اب قر ضوں کی مینجمنٹ کے تمام فنکشنز وزارت خزانہ سے نکال کر ڈیٹ مینجمنٹ اینڈ کوارڈنیشن آفس کو منتقل کئے جائیں گے ،29کو پاکستان کی طرف سے قرضہ پروگرام کی معیاد میں توسیع کر نے اور پاکستان کے لئے قرضہ کا کوٹہ برھانے کے معاملہ پر بھی فیصلہ سامنے آئے گا۔