انتخابات میں تاخیر، اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلاف رائے کھل کر سامنے آگئے

اسلام آباد( عترت جعفری) قومی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کے ایشو پر سابق حکومت میں اس کی بڑی  اتحادی جماعتوں  کے درمیان اختلاف رائے اب کھل کر سامنے آ گیا ہے ،پاکستان پیپلز پارٹی نے  انتخابات کی تاخیر کے ایشو سے خود کو الگ کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ دو تین روز سے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے بیانات میں انتخابات میں  ممکنہ تاخیر پر کڑی  نکتہ چینی شروع کی گئی ہے، اس کے برعکس پاکستان مسلم لیگ نون کے اہم رہنماؤں کے جو بیانات سامنے ائے ہیں ان میں انتخابات میں تاخیر  پر اعتراض نہیں کیا گیا جبکہ ایک اہم سابق وفاقی وزیر نے  میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ائین اور قانون کے مطابق انتخابات چاہیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اب اختلافات کی اگ سلگنا شروع ہو گئی ہے اور اس کا دھواں نظر ا رہا ہے،  اور جلد ان کے کیمپ  الگ الگ ہوتے نظر آ رہے ہیں ،  مردم شماری کی  مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس سے منظوری کے بعد  حلقہ بندیاں ہونا ضروری ہے، اور اب یہ یقینی ہے کہ 90 روز کے اندر قومی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں رہے گا،  پیپلزپارٹی میں اہم رہنماؤں کی مشاورت کے بعد یہ طے کیا گیا ہے کہ پارٹی کو انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے خود کو فاصلے پر کر لینا چاہیے اور اس کی ذمہ  داری کو قبول نہیں کرنا چاہئے ، بروقت انتخابات پر زور دینا چاہیے،  ان کا خیال ہے کہ انتخابات میں غیر ضروری تاخیر کی ذمہ  داری قبول کرنے کی صورت میں  سیاسی طور پر شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، اور اس کی بڑی مخالف جماعت زیادہ بہتر پوزیشن میں چلی جائے گی، سابق صدر  آصف علی زرداری اور پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تاحال اس معاملے پر ابھی کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم پارٹی رہنماؤں کے بیانات ان کی اشیر باد سے ہی جاری ہو رہے ہیں، دونوں رہنما نگران حکومت کے بننے کے بعد سیاسی نزاکتوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد دونوں رہنماؤں کا رد عمل بھی سامنے ا جائے گا، پارٹی ائندہ دنوں کی سیاست اپنی پارٹی مفاد کے تحت کرے گی اور اس سلسلے میں اگر اسے مسلم لیگ نون یا کسی بھی سیاسی جماعت سے  کھلم کھلا اختلاف کرنا پڑا تو اس کا اظہار کیا جائے گا ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...