لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئر مین مرکزی رویت ہلال کمیٹی /چیئرمین انٹرفیتھ کونسل فار پیس اینڈ ہارمنی پاکستان مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد نے کہا ہے کہ اسلام اور آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے۔ اگر کوئی بھی شخص توہین کا مرتکب پایا جاتا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس شخص کو پکڑ کر قرار واقعہ سزا دے تاکہ ایسے واقعات کا سد باب ہو سکے۔ کرسچن کالونی جڑانوالہ میں مسیحی برداری کی عبادت گاہوں اور ان کے مکانوں کو جلانا غیرشرعی عمل ہے، سانحہ جڑانوالہ واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے اتوار کو مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تمام مذاہب کی جید شخصیات پر مشتمل وفد کے ہمراہ کرسچن کالونی عیسیٰ نگر و دیگر مقامات کے دورہ کے موقع پر میڈیا اور متاثرین سے گفتگو میں کیا۔ وفد میں آرچ بشپ سبسٹین شائ، علامہ زبیر احمد ظہیر، بشپ اندریاس رحمت، فادر عابد، فادر خالد، فادر نقاش، سردار رنجیت سنگھ گیانی، مولانا قاضی عبدالغفار قادری، ڈاکٹر مرقس فدا، پنڈت بھگت لعل، پنڈت کاشی رام، مولانا اسلم ساقی، مفتی مبشر احمد، علامہ حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا فتح محمد راشدی، علامہ حیدر علی نجفی، پیر ولی اللہ شاہ، مفتی عاشق حسین، مولانا احسان اللہ تبسم، صاحبزادہ سید عبدالبصیر آزاد، مولانا عبید اللہ نقشبندی، علامہ رشید ترابی، پاسٹر عاشر نذیر، فادر اشفاق انتھنی، حاجی غلام رسول شاہ ودیگر علماء کرام شامل تھے۔ مولانا سید عبد الخبیر آزاد نے کہا کہ جڑانوالہ کرسچن کالونی عیسیٰ نگری میں آکر مکانات اور عبادت گاہوں کو جلا ہوا دیکھ کر میرا دل رنجیدہ ہو گیا ہے۔ ریاست اور ریاستی اداروں کے ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لے کر سڑکوں پر عدالتیں لگانا اور فیصلے کرنا اسلام اور آئین پاکستان اس کی اجازت نہیں دیتا، اس موقع پر معروف مسیحی راہنما آرچ بشپ سبسٹین شاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسیحی عبادت گاہوں اور مسیحی برادری کے گھروں کو آگ لگانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کی سلامتی و تحفظ کیلئے ہم سب ایک ہیں، سانحہ جڑانوالہ پر پوری قوم دکھی ہے اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔