اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے اللہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں صدر عارف علوی نے کہا کہ میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں۔ صدر پاکستان نے مزید کہا میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں، مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ اللہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے، میں نے ان بلز پر دستخط نہیں کیے۔ دوسری طرف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹویٹ کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پی ٹی آئی نے قومی و عدالتی سطح پر صدر مملکت کے مو¿قف کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کیا۔ ترجمان کے مطابق اہم ترین قانونی مسودہ جات کی توثیق کے عمل پر صدر مملکت کا مو¿قف سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے ریاستی وحکومتی ڈھانچے میں گہرائی تک سرایت کیے گئے مرض کی نشاندہی کی ہے۔ صدر کے فیصلوں پر عملدرآمد روکنا غیرآئینی اور ناقابل قبول ہے، معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔ ترجمان کے مطابق چیف جسٹس سے اس معاملے کی حقیقت، ذمہ داروں کے تعین اور محاسبے کی استدعا کریں گے، تحریک انصاف آئین و قانون کی بالادستی کیلئے صدرِ مملکت کے ساتھ کھڑی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ صدر مملکت کی ٹویٹ ہر لحاظ سے غیرمعمولی، تشویشناک اور ناقابلِ تصور ہے، ان کی ٹویٹ کے بعد پوری قوم میں بے چینی کی سنگین لہر نے جنم لیا ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ صدر کے بیان نے ریاستی نظم میں پھیلے انفیکشن کو بے نقاب کیا، ان کی ٹویٹ کے مندرجات کا ہر پہلو سے جائزہ لے رہے ہیں۔
صدر ٹویٹ