شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال میں دہشت گردوں کے حملے میں11 مزدور شہید ہوگئے۔ڈپٹی کمشنر ریحان گل خٹک کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ایک گاڑی کو بارودی مواد سے اڑایا، دھماکے میں 11 شہید ہوگئے، گاڑی میں 13 مزدور سوار تھے، 2 شدید زخمی ہوئے۔ شہداء کا تعلق جنوبی وزیرستان کی تحصیل مکین اور وانا سے تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہداء کی لاشیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات مسلسل دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں جہاں داعش کا ایک دھڑا اور کالعدم طالبان تحریک پاکستان (ٹی ٹی پی) دہشت گرد کارروائیوں میں سرگرم ہیں۔ بے شک پاک فوج اور ملک کے دوسرے سکیورٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہیں اور ان کے خلاف اپریشن کرکے ان کا قلع قمع بھی کر رہے ہیں مگر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو جب موقع ملتا ہے ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنا کر انھیں شہید اور زخمی کر رہے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو افغانستان اور بھارت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ افغان انتظامیہ کئی بار یقین دہانی کراچکی ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی مگر اس کے باوجود افغان دہشت گرد اور کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان کی سرپرستی میں پاکستان میںدہشت گردی کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ ان کے اہداف پاکستان کے شمالی علاقہ جات ہیں جہاں کارروائیاں کرکے پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بہتر ہے کہ افغان انتظامیہ خود ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرکے ان کا صفایا کرے اور اپنے وعدے کے مطابق افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ اگر پاکستان اپنی سلامتی اور استحکام کے لیے ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتا ہے تو افغانستان اور بھارت کو اپنی سلامتی خطرے میں نظر آنے لگے گی۔ عالمی اداروں اور طاقتوں کو بھی پاکستان میں تسلسل سے ہونے والی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہیے۔