لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ ٹیم کی افغانستان کیخلاف ون ڈ ے سیریز کیلئے سری لنکا میں تیاریاں جاری ہیں ۔کھلاڑیوں نے گزشتہ روز ہمبنٹوٹا میں کوچز کی زیر نگرانی بائولنگ ‘بیٹنگ ‘فیلڈنگ کی پریکٹس کی ۔دونوں ٹیموں کے درمیان تین میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا قومی ٹیم کے بیٹر طیب طاہرایمرجنگ ایشیا کپ میں سنچری کے بعدایشیا کپ میں کھیلنے کے قریب ہیں۔ وہ اس سکواڈ کا حصہ ہے جو افغانستان کیخلاف سیریز اور پھر ایشیا کپ کیلئے منتخب ہوا ہے۔تیس سالہ طیب طاہر نے کہا ہے کہ سرائے عالمگیر کے قریب واقع گاؤں تھون سے تعلق رکھتا ہوں ‘وہاں صرف ٹیپ بال کرکٹ کھیلا کرتا تھا۔ قریبی گاؤں والے مجھے اپنی ٹیموں کی طرف سے کھیلنے کیلئے بلایا کرتے تھے ۔ میرے چچا نے جو انگلینڈ میں رہتے ہیں میرے والد طاہر یاسین سے کہا کہ مجھے پروفیشنل کرکٹ میں لے آئیں تاکہ میں آگے بڑھ سکوں۔ والد مجھے لاہور لے آئے اور پی این ٹی جمخانہ میں شامل کرادیا جس کے روح رواں اظہر زیدی ہیں وہاں ٹیسٹ کرکٹر عبدالرزاق نے میرے ٹرائلز لیے۔انہوں نے کہا کہ اتنی ہمت ہے کہ میں کرکٹر بن سکتا ہوں لیکن اس کیلئے میں نے سخت محنت بھی کی ہے۔ والد کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرے جنون اور شوق کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ٹیپ بال کرکٹ میں ہر وقت بلا گھمانا پڑتا ہے ۔ فیلڈنگ سے ہمیشہ پیار رہا ہے۔ کبھی یہ خیال نہیں کیا کہ بیٹنگ ملے گی یا نہیں لیکن بھاگتے ہوئے کیچز لینے پر توجہ رہی ہے۔ صورتحال کے مطابق بیٹنگ کرنی پڑتی ہے۔طیب طاہر اب ون ڈے انٹرنیشنل میں ڈیبیو اور بڑے چیلنج کیلئے تیار ہیں۔ میرے والد کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا جب انہیں پتہ چلا کہ مجھے ایشیا کپ اور افغانستان کیخلاف سیریز کیلئے منتخب کرلیا گیا ہے۔میرے والدین نے ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا ہے میرے لیے یہ اطمینان کی بات ہے کہ میری وجہ سے انہیں خوشی ملی ہے۔ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کرے۔میرا یہاں ہونا آسان نہیں یہی وجہ ہے کہ جب میرا نام آیا تو میں سوچ رہا تھا کہ کتنے کھلاڑی اس مقام تک آنے کے خواب دیکھتے ہیں۔طیب طاہر کی نظریں اب ورلڈ کپ پر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر کوئی ورلڈ کپ جیسے ایونٹ کا حصہ دیکھنا چاہتا ہے اور میں ایشیا کپ کے سکواڈ میں ہوں اور میری کوشش ہوگی کہ میں بہترین پرفارمنس دے کر ورلڈ کپ سکواڈ میں بھی منتخب ہوجاؤں۔