بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں: بیرسٹرسیف

Aug 21, 2023 | 15:53

پی ٹی آئی رہنما اور ماہر قانون بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں بلکہ آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف پیغام دینا ہوگا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ قانون سازی کے لیے صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے، صدر آرٹیکل 75(1) کے تحت بل کو منظور کیے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں اور بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں بلکہ آرٹیکل 75(1) کے تحت صرف پیغام دینا ہوگا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے۔بیرسٹرسیف نے کہا کہ بل مقررہ مدت کے بعد خودبخود قانون نہیں بن سکتا، خودبخود قانون بننا مشترکہ پارلیمانی منظوری کے بعد کا عمل ہے، صدر کی بل کی منظوری سے انکارکے بعد کسی مزید تحریری وضاحت کی ضرورت نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ ترامیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی، بل کو اب دوبارہ پارلیمانی عمل سے گزارنا پڑے گا جبکہ سپریم کورٹ کو قانون سازی کے آئینی عمل کی پامالی کا نوٹس لینا چاہیے، صدر کو اندھیرے میں رکھ کر   گزٹ نوٹیفکیشن قانون کا مذاق ہے، یہ فوجداری قانون ہے جس کا اطلاق ماضی کے افعال و جرائم پر نہیں ہوسکتا۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ دونوں ترامیمی قوانین انسانی حقوق سے متصادم ہونے کے باعث آرٹیکل 8 کے منافی ہیں، ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہوچکے ہیں، فیصلہ آنے تک قانون نہیں بن سکتے، اس قانون سازی کے پیچھے بدنیتی کار فرما ہے، صدر پاکستان کے عہدے پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔

مزیدخبریں