آئی ٹی پارک اہم سنگ میل،بلا تاخیر تکمیل کی ضرورت

Aug 21, 2024

اداریہ

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے آئی ٹی شعبے کے حوالے سے تمام اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے کیلئے آئی ٹی پارک ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزیراعظم  نیانفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کے منصوبوں اور ڈیجیٹلائزیشن پر جائزہ  اجلاس کے دوران کہا کہ اسلام آباد آئی ٹی پارک کے منصوبے پر اب تک پیشرفت اطمینان بخش ہے۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کو حکومتی خدمات کیلئے موبائل ایپلیکیشن کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے۔وزیرِ اعظم نے آئی ٹی شعبے کے حوالے سے تمام اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
آئی ٹی جس طرح دنیا بھر میں اور پاکستان میں فروغ پا رہی ہے، 25 ارب ڈالر کا ہدف اس کے سامنے غیر معمولی نہیں ہے۔ یہ نہ صرف آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کو عبور کرنا بھی ممکن ہے۔اس کے لیے حکومت کو مطلوبہ اقدامات کرنا ہوں گے۔اب تک کی آئی ٹی پارک کے حوالے سے پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئی ٹی پارک کے منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے،کورین کمپنی نے آئی ٹی پارک کی تکمیل کی مدت کو جون 2025ء سے کم کرکے فروری 2025ء کر دیا ہے۔ اسلام آباد سے ڈیجیٹل سمارٹ سٹیز کے پائلٹ پراجیکٹ کا اجراء  کیا جا رہاہے، موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے شہریوں کو حکومتی و انتظامی خدمات بشمول، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی، اسلام آباد پولیس، صحت اور تعلیم  سمیت150 سروسز سروسز میسر ہوں گی۔حکومتی اقدامات کی بدولت گزشتہ برس کی نسبت آئی ٹی برآمدات میں 30 فیصد کا اضافہ ہوا۔گزشتہ پانچ ماہ میں تین لاکھ طلباء آئی ٹی سکلز کے پروگرامز میں تربیت کیلئے رجسٹرڈہوئے، 4 نئے انکیوبیشن سینٹر کا اجراء کیا گیا۔
دنیا تیزی سے آئی ٹی پر منتقل ہو رہی ہے۔ اس کے لیے انٹرنیٹ کی بنیادی اہمیت ہے۔انٹرنیٹ اب صرف انٹرٹینمنٹ کے لیے ہی استعمال نہیں ہوتا بلکہ یہ زندگی کے ہر شعبے کی ضرورت بن چکا ہے۔بائیکیا سے رکشے ٹیکسی اور ایئر ٹرانسپورٹ حتیٰ کہ خلاء بازی تک انٹرنیٹ کا استعمال ہوتا ہے۔معمولی رقم سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن انٹرنیٹ کے ذریعے ہوتی ہے۔بہت سے ممالک میں کرنسی کا استعمال ختم ہو کر رہ گیا۔پاکستان میں بھی آن لائن بلنگ کا کلچر فروغ پا رہا ہے۔زندگی میں آسانی اورملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے جس طرح انرجی کا وافر اور سستا ہونا ضروری ہے اتنا ہی انٹرنیٹ بھی آج ناگزیر ہو چکا ہے۔ آج کل انٹرنیٹ کی سپیڈ ایک مسئلہ بن چکی ہے۔پاکستان میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام ایک ’’مقابلے ‘‘کی حالت میں ہے. دونوں ایک دوسرے سے بڑھ کر ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔جھوٹا اور گمراہ کن پراپیگنڈا کیا جاتا ہے جس سے وطن عزیز کی بنیادوں میں  لرزش محسوس کی جاتی ہے۔ کچھ لوگ آئی ٹی کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا  کے ذریعے اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ایسے عناصر کی  سرکوبی و بیخ کنی ضروری ہے۔ ان میں کچھ ملک سے باہر بھی موجود ہے۔ لغویات اور فضولیات کے سد باب کے لیے فائر وال کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مبینہ طور پر اس پر 40 ارب روپے کے اخراجات آئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے انٹرنیٹ سلو ہے اور ملک بھر میں آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار شدید بحران سے دوچار ہیں۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے انٹرنیٹ کو بند اور اس کی رفتار کم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مسئلہ ہوا۔محترمہ وزیر صاحبہ کی طرف سے یہ کہنا کہ وی پی این کی وجہ سے انٹرنیٹ کی سپیڈ سلو ہوئی ہے، اس سے آئی ٹی سے نابلد لوگ تو اتفاق کر سکتے ہیں مگر آئی ٹی ایکسپرٹ اسے مضحکہ خیز قرار دیتے ہیں۔ فرض کر لیا جائے کہ وی پی این کے استعمال سے مسئلہ ہو رہا ہیتو وی پی این استعمال کرنے کی نوبت ہی کیوں آئی ؟ جب پاکستان ٹویٹر بند کیا گیا تو لوگوں نے وی پی این کا استعمال شروع کر دیا۔اگر اسی سے انٹرنیٹ سلو ہوا ہے تو پھر وی پی این کے استعمال کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے۔وی پی این کا استعمال تو وہ وزراء بھی کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کا سدباب کرنے کے لیے دیگر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔پاکستان سے باہر پاکستان کے اداروں کے خلاف زہر پھیلانے والے لوگوں کی تعداد  چند سو ہی ہوگی۔ ان کے خلاف ان ممالک کی عدالتوں میں جایا جا سکتا ہے۔کئی کلپرٹس کو ان ممالک کی عدالتوں نے سزائیں دیں اور جرمانے کیے ہیں۔انٹرنیٹ کے ذریعے چلنے والے کاروباروں میں آج بحرانی کیفیت ہے۔ اگر سپیڈ کی یہی حالت رہی تو 25 ارب ڈالر کا ہدف مشکل ہو جائے گا چہ جائیکہ ہدف کو عبور کیا جائے۔
 ہمارے ہاں سرخ فیتے نے ہمیشہ مسائل پیدا کیے ہیں۔ آج اس فیتینے وزیراعظم کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے27 مارچ 2024ء کو سرکاری دفاتر میں ای آفس کے جلد نفاذ کی ہدایت کی تھی۔ مگر ان احکامات پر عمل نہیں ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز کی ای آفس پر منتقلی کے اپنے احکامات پر عمل نہ ہونے پر  تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ اب وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایات پر عمل درآمد کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے تمام وزارتوں اورڈویڑنزکو  مینوئل فائلنگ سسٹم سے ای آفس (ای فائلنگ) پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم کے احکامات پر عمل درآمد کا یوں امکان بڑھ گیا ہے کہ وزیراعظم ای آفس پر منتقلی کے احکامات پرعمل  کا ذاتی طور پرجائزہ لیں گے۔
آج دنیا کا ہر کاروبار ای نیٹ کے ساتھ جْڑا ہے۔ ہماری برآمدات کی عالمی منڈیوں تک رسائی میں آئی ٹی کا اہم کردار ہے۔ اسے جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی پارک پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اہم سنگ میل ہے جس کی بلا تاخیر تکمیل کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں