اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر عرفان صدیقی نے کہا ہے عمران خان کا یہ خدشہ درست ہو سکتا ہے کہ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اْن کا مقدمہ بھی ملٹری کورٹ میں چلے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا یہ خدشہ نہیں، ان کا یقین ہے کیونکہ یہ کہانی 9 مئی کے گرد گھومتی ہے۔ جو کچھ ہوا، کون کون اس میں شریک تھا، کہاں کہاں بیٹھ کر یہ منصوبہ بندی ہوئی، کہاں کہاں سے کون کون سے پیغامات آئے، کون کون کردار تھا؟ یہ سب انہیں معلوم ہے۔ اس بارے میں ہمیں آپ کو شبہ ہو سکتا ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کو ہرگز نہیں۔ فیض حمید کے بعد ثاقب نثار کا نام آنا بڑی خبر ہے۔ تواتر سے آنے والی خبروں سے محسوس ہوتا ہے کہ ثاقب نثار کا کہیں نہ کہیں کوئی کردار ضرور تھا۔ ہمارے پاس واضح شواہد موجود ہیں۔ فیض حمید کا ذاتی مفاد تھا کہ عاصم منیر آرمی چیف نہ بنیں جس کے لیے انہوں نے بڑی کوشش کی۔ ثاقب نثار نے ملک کے اندر انتشار پھیلانے، نواز شریف کو منصب سے ہٹانے، ایک اور صاحب کو اقتدار میں لانے کے لیے بڑا کلیدی کردار ادا کیا۔ اْن کی آڈیو ٹپس بھی سامنے آچکی ہیں۔ وہ انتخابات سے پہلے نواز شریف کو سزا دلانے کے لیے نیب کورٹس پر اثرانداز ہوتے اور چھٹی والے دن بھی سماعت کرنے کے حکم جاری کرتے رہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کے درمیان گٹھ جوڑ تھا اور فیض حمید نے بھرپور کوشش کی کہ پی ٹی آئی برسر اقتدار رہے۔ خودکو پرامن کہنے سے کوئی پْرامن نہیں ہو جاتا، ثابت کرنا پڑتا ہے، جماعت اسلامی کے لوگ پْرامن تھے، دھرنا پْرامن انداز میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ماضی کو دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ انہیں اجازت دی جائے گی۔ 9 مئی بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر ہوا۔ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کے درمیان گٹھ جوڑ تھا۔ انہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا، میں نہیں جانتا کہ بانی پی ٹی آئی کا معاملہ کس کورٹ میں جائے گا، مجھے لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کوئی خوف ہے۔