لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے پوزیشن ہولڈرز کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ بہت پیارے لائق فائق پوزیشن ہولڈرز، ٹاپرز، ان کے والدین اور اساتذہ کو دلی مبارکباد دیتی ہوں۔ تقریب کے مہمان خصوصی یہ پوزیشن ہولڈرز بچے ہیں جو سامنے بیٹھے ہیں۔ سہولت، ماحول اور وسائل کی عدم دستیابی کے باوجود اتنی بڑی کامیابی حاصل کرنا، زبردست رزلٹ لانا اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے پر ان بچوں کو سلیوٹ پیش کرتی ہوں۔ میں پوزیشن ہولڈرز بچوں سے ملنے کا شدت سے انتظار کررہی تھی۔ گزشتہ روز گھر جاتے سوچ رہی تھی کہ 2011 میں شہبازشریف صاحب نے لیپ ٹاپ سکیم شروع کی، تقسیم کرنے مجھے بھی بھیجا، تب میرٹ پر آنے والے طلبہ کو گارڈ آف آنر دیا جاتا تھا۔ وزیرتعلیم رانا سکندر کو فون کال کر کے کہا کہ پوزیشن ہولڈرز ہمارے سر کا تاج ہیں، ان کوگارڈ آف آنر نہیں دینا تو کن کو دینا ہے۔ جیسے ایک ماں خوش ہوتی ہے، بچو! آپ کی کامیابی پر میں ویسے ہی خوش ہوں۔ میں جیل بھی گئی ہوں، مقدمات بھی رہے ہیں، پر آنکھ میں کبھی آنسو نہیں آیا لیکن پوزیشن ہولڈر بچوں کو گارڈ آف آنر دیکھ کر آنکھوں میں خوشی سے آنسو آ گئے۔ پوزیشن ہولڈرز بچوں میں کسی کا والد مزدوری کرتا ہے، کسی کا فیکٹری میں ملازم ہے، ایسے حالات میں اس مقام تک پہنچنا کوئی عام بات نہیں۔ آپ کے پاس وسائل اور مواقع ہوں تو آپ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا میں بھی ریکارڈز قائم کرو۔ میرے لئے بیٹے اور بیٹیاں دونوں برابر ہیں لیکن بیٹیوں کو مواقع کم ملتے ہیں، بچیوں کی شاندار پرفارمنس پر مجھے بہت فخر ہے۔ آپ کو سہولیات میسر ہوں یا نہ ہوں لیکن ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا کہ اللہ کے نظام میں نا انصافی نہیں۔ آپ سب نے پوزیشنز لیں، ٹاپ کیا، آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ اگر اللہ نے یہاں پہنچایا تو انشاء اللہ محنت کی تو آگے بھی لے جائے گا۔ کل میری جگہ پہ آپ میں سے کوئی بچہ یا بچی فرائض سرانجام دے رہا ہوگا۔ گزشتہ حکومت میں تعلیم کے منسٹر کا تعلیم سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا، مجھے یقین ہے کہ آئندہ سال گورنمنٹ سکولوں کے ٹاپرز او رپوزیشن ہولڈرز کی تعداد مزید بڑھے گی۔ تعلیم اور صحت دل کے سب سے زیادہ قریب ہیں، یہ سیکٹرز ترجیحات میں نمبر ون پر ہیں۔ پنجاب میں 49ہزار کے قریب سکول ہیں، بڑی بات نہیں کرتی لیکن وعدہ ہے سرکاری سکول میں ہر آنے والے دن میں تعلیم و تربیت کا معیار بہتر ہوگا۔ جب سے حکومت میں آئے ہیں محکمہ تعلیم میں اصلاحات نافذ کررہے ہیں، کچھ شارٹ ٹرمز اور کچھ لانگ ٹرمز ریفارمز متعارف کرائی گئی ہیں۔ انشاء اللہ 5سال میں پنجاب کے ایجوکیشن سیکٹر کی شکل بدل جائے گی۔ دانش سکول شہبازشریف کا لگایا ہوا پودا ہے۔ آفس میں بیٹھے نوازشریف اور شہبازشریف کا سوچتی ہوں تو احساس ذمہ داری بڑھ جاتا ہے کہ ان سے بڑھ کر پرفارم کرنا ہوگا۔ سکول میل پروگرام 5ستمبر سے شروع ہوگا۔ نرسری سے پانچویں کلاس کے بچوں کو غذائی کمی پوری کرنے کے لئے دودھ کے پیکٹ مہیا کئے جائیں گے۔ سکالر شپ پروگرام ایف ایس سی کے بعد شروع ہوگا۔ جتنے بھی ٹاپرز اور پوزیشن ہولڈرز یہاں بیٹھے ہیں سکالرشپ پروگرام میں شامل کئے جائیں گے۔ بچے جہاں پڑھنا چاہتے ہیں پڑھیں، آپ کی فیس ہمارے ذمہ ہے۔ ہم نے اپنے بچوں کے ہاتھ میں پٹرول بم اور ڈنڈے نہیں تھمانے بلکہ اعلی ڈگریاں، سکلز اور لیپ ٹاپ تھمانے ہیں۔ ای بائیکس کی تعداد بڑھا رہے ہیں تاکہ ہر طالبعلم کے پاس اپنی سوار ی موجود ہو۔ نوازشریف آئی ٹی سٹی میں پاکستان کی سب سے پہلی آرٹیفشل انیٹلی جنس یونیورسٹی قائم کرنے جا رہے ہیں۔ آرٹیفشل انیٹلی جنس یونیورسٹی میں اعلی تعلیم دی جائے گی، آئی ٹی کی وہ سکلز مہیا کریں گے جن کی دنیا میں بہت زیادہ مانگ ہے۔ آئی ٹی سکلز حاصل ہونے کے بعد نوجوان در بدر بھٹکے گا نہیں، نوکری جلد ملے گی۔ اساتذہ سے کہتی ہوں کہ آپ صرف ڈیوٹی نہیں کررہے بلکہ ملک کے مستقبل کی تعمیر کررہے ہیں، جاب سمجھ کر نہیں ذمہ داری سمجھ کر فرائض سرانجام دیں۔ ملک سے محبت کریں، جو فیصلہ کریں قومی جھنڈے کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں، ہمیشہ اچھی راہ چنیں۔ 2 ماہ کے لئے بجلی کے بلوں سے ستائے عوام کو 45ارب روپے کا ریلیف دیا ہے۔ خوشی ہے کم ازکم 2ماہ تو عوام سکون اورخوشی سے رہیں گے۔ 2 ماہ کے ریلیف کے بعد بہت بڑا سولر پروگرا م لا رہے ہیں جو ہمیشہ کے لئے بھاری بلوں سے نجات دے گا۔ کسی نے بجلی میں دئیے گئے ریلیف کو بے و قوفی کہا ہے، مجھے ہنسی آئی کہ کرپشن پر، گاڑیوں پر، جہازوں پر، پروٹوکول پر پیسے لگانا بے و قوفی نہیں لیکن عوام کو ریلیف دینا ان کی نظر میں بے و قوفی ہے۔ ان حالات میں عوام کو 2ماہ کا ریلیف بھی ملے، تو بھی میں خوش ہوں کیونکہ ہم تو ریلیف دینے آئے ہیں۔ دفتر میں بیٹھ کر کبھی حالات کا پتہ نہیں چلتا، اس لئے مختلف جگہوں کے دورے کرتی ہوں، اداروں اور ہسپتالوں میں جاتی ہوں۔ دفتر میں تو بس رپورٹس پیش کی جاتی ہے جس میں سب اچھا بتایا جاتا ہے، سڑک پر اور فیلڈ میں جاکر اصل حقیقت آشکار ہوتی ہے۔ جب کوئی کام کرتا ہو اسے میڈیا پر آکر بتانے کی ضرورت نہیں پڑتی، وہ سب کو نظر آرہا ہوتا ہے۔ وفاقی حکومت نے پاکستان بھر کے 200تک یونٹ کے صارفین کو ریلیف دیا ہے۔ میں پاکستانی پہلے ہوں اور پنجابی بعد میں، ہمیں پنجاب کے لئے ریلیف تحفے میں نہیں ملا بلکہ بجٹ سے اخراجات کم کر کے ریلیف دیا ہے۔ پنجاب کے عوام کو ریلیف ملنے پر چیخ و پکار شروع ہوگئی ہے، گورننس کے حالات یہ ہیں کہ عوامی ریلیف سے بھی لوگوں کو تکلیف ہے۔ تمام صوبے بھی اپنے شہریوں کو ریلیف دے سکتے ہیں، تنقید کی بجائے آگے بڑھیں اور عوام کو ریلیف دیں۔ پوزیشن ہولڈرز بچوں کو کہتی ہوں کہ کوئی آپ کا مخالف ہو یا نا پسند ہو آپ کو تہذیب یافتہ طریقے سے بات کرنی ہے۔ جو بھی آپس میں لڑائے، ہاتھ میں ہتھیار تھمائے، ملک پر حملہ کرائے وہ کبھی بھی آپ کا دوست نہیں ہوسکتا۔ بچوں کو سیاسی ایندھن بنایا گیا، 9مئی حملہ کرنے والے جیلوں میں پڑے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں، ان کے والدین سے پوچھیں کیا بیت رہی ہے۔ بچو! آپ نے ہی ملکی سیاست کو تشدد، گالی گلوچ اور بد تمیزی سے پرفارمنس، خدمت اور کارکردگی کی طرف لے کر آنا ہے۔ جو سیاسی جماعت فتنہ پھیلائے میں اسے سیاسی جماعت نہیں سمجھتی، سیاست کا مطلب خدمت ہے، فتنہ پھیلانے والی جماعتیں سیاست کی حقدار نہیں۔ بچے اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں، سنی سنائی باتوں پر یقین نہیں کرنا، ملکی ترقی کے لئے اپنی عقل استعمال کریں اور ایک روشن مثال بنیں۔