سینٹ کمیٹی میں اینیمل سائنس کونسل بل‘ 2421 اسامیاں منظور‘ کاٹن کمشنر پر برہمی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کمیٹی نے ’’پاکستان اینیمل سائنس کونسل بل‘‘ منظور کر لیا۔ سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس  ہوا۔ سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ اس بل کا مقصد اینیمل سائنسز کی ڈگریوں کے اہم شعبوں، خاص طور پر لائیو سٹاک، ڈیری اور پولٹری کے لیے ایک اعلیٰ ادارہ تشکیل دینا ہے، تاکہ ذمہ داری کو فروغ دیا جا سکے۔ کمیٹی نے ملک بھر میں غذائی عدم تحفظ اور کم زرعی پیداوار پر غور کیا۔ چیئرمین پی اے آر سی، ڈاکٹر غلام محمد علی نے بتایا کہ غذائی عدم تحفظ کی بڑی وجہ آبادی میں تیزی سے اضافہ، شہری کاری اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ اس وقت ملک کی آبادی 217 ملین ہے اور 2050 تک 350 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے۔ پاکستان کو اس وقت سالانہ 70 ملین ٹن خوراک کی ضرورت ہے، اور 2050 تک طلب 130 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔ گزشتہ 25 سالوں میں، 7 فیصد آبادی شہری علاقوں میں منتقل ہو گئی ہے، جو خوراک کی عدم تحفظ اور کم زرعی پیداوار کا ایک اور عنصر ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں پارٹیوں اور ہوٹلوں میں 19.6 ملین ٹن کھانا ضائع ہو رہا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ملک بھر میں خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائی  جائے۔ کمیٹی نے اپٹما کی جانب سے واجب الادا 3.5 بلین سیس واجبات کے بارے میں کاٹن کمشنر کی جانب سے فراہم کردہ  تفصیلات  پر برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ سیس کے واجبات کے بارے میں جامع بریفنگ کے ساتھ ساتھ کپاس کی اقسام سے متعلق معلومات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔ کمیٹی کو پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کراچی کی جانب سے سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل سے ہونے والے نقصانات پر بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک، اس موسم میں ٹڈی دل کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ محکمہ کو مستقبل کے خطرات کے خلاف موثر بنانے کے لیے محکمہ نے 2,421 نئی آسامیوں کی منظوری دی ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ محکمہ کو 2,421 افراد کو ملازمت دینے کی بجائے مکینیکل سپورٹ بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ملک معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ محکمہ کو نئے طیارے فراہم کیے جائیں۔

ای پیپر دی نیشن