پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اوروفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ انہیں نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2022میں بری کردیا تھا تاہم نیب ریفرنس احتساب عدالت میںزیر التوا تھا اور کیس میں جن افسران کو پھنسایا گیا تھا وہ بے بنیاد ٹرائل کی اذیت سے گزررہے تھے جس میں مین ملزم کو دوسال پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بری کردیا گیا تھا۔ یہ ایک مثال ہے کہ کس طرح عمران خان کی جانب سے بے بنیاد مقدمات پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے اور مخالفین کی کردارکشی کی گئی۔آج عمران خان اسی سیل میں قید ہیں جس سیل میں انہوںنے مجھے قید کیاتھا۔ ان خیالات کااظہار احسن اقبال نے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ احسن اقبال کاکہناتھا کہ اسی نقطہ پر آخر کار نیب نے ریفرنس واپس لے لیا۔ احسن اقبال کاکہنا تھا کہ نیب کو اس ریفرنس کواس وقت ہی بند کردینا چاہیئے تھا جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجھے 2022میں بری کیا تھا۔ احسن اقبال کاکہنا تھا کہ یہ ایک مثال ہے کہ کس طرح عمران خان کی جانب سے بے بنیاد مقدمات پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے اور مخالفین کی کردارکشی کی گئی۔ احسن اقبال کاکہنا تھا کہ آج عمران خان اسی سیل میں قید ہیں جس سیل میں انہوںنے مجھے قید کیاتھا۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس 4 سال بعدگزشتہ روز بند کر دیاتھا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کرلی۔ ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی 2022میں بری کر چکی ہے۔ سابق ڈی جی اسپورٹس بورڈ اختر نواز گنجیرا کے خلاف بھی کیس ختم ہوگیا۔
نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں مجھے پھنسایا گیا تھا۔ احسن اقبال چوہدری
Aug 21, 2024 | 14:24