اسمگلنگ کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کیلئے تمام ادارے اپنی کوششیں تیز کریں:وزیراعظم 

اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کو مزید مؤثر اور تیز کرنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم شہباز شریف نے زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا .جس میں اسمگلنگ کی روک تھام اور انکے اب تک کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارتِ داخلہ کی زیرِ نگرانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ملک گیر مہم جاری ہے، پیٹرولیم مصنوعات، سگریٹ، موبائل فون، سونا، چائے، کپڑے، اشیاءِ ضروریہ، ٹائرز اور گاڑیوں کے پرزوں کی اسمگلنگ کے خلاف مؤثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ انسدادِ اسمگلنگ کے دائرہ کار میں اشیائے ضروریہ کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، یوریا اور چینی کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ویب پورٹل کا اجراء کیا جا چکا ہے۔بریفنگ میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق 54 مشترکہ چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے، نان کسٹم گاڑیوں کی نشاندہی اور انکی میپنگ کیلئے نظام کا اجراء حتمی مراحل میں ہے جبکہ پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام کیلئے قانون سازی کا مسودہ بھی حتمی مراحل میں ہے۔اجلاس کو انسدادِ اسمگلنگ کی مہم کی اب تک کی کارکردگی پر رپورٹ بھی پیش کی گئی۔بریفنگ کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شامل 212 ایسی اشیاء جن کی اسمگلنگ کا خطرہ لاحق تھا، کی نشاندہی کرکے ان پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور افغان ٹرانزٹ ٹرید کیلئے انشورنس گارنٹی کی بجائے بینک گارنٹی لازمی قرار دیا گیا ہے۔اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اشیائے ضروریہ کی اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی، چینی کی اسمگلنگ میں 80 فیصد کمی کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاءِ خورونوش کی اسمگلنگ میں بھی واضح کمی ہوئی۔بریفنگ میں کہا گیا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران اسمگلنگ کی کوششیں ناکام کرکے ضبط کی جانے والی اشیاء کی مالیت 106 ارب روپے ہے، انسداد اسمگلنگ مہم کی وجہ سے ملک میں ذخیرہ اندوزی کے رجحان میں بھی کمی ہوئی۔اس کے علاوہ اسمگلنگ میں ملی بھگت کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بھی اجلاس کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر، ٹرانسپورٹرز اور انکے سہولت کاروں کی نشاندہی کا عمل تیزی سے جاری ہے. اس حوالے سے نادرا، ایکسائز اور دیگر اداروں کے ڈیٹا بیس سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ میں ملوث افراد کو قطعی طور پر پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دینگے. اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسمگلنگ میں ملوث عناصر اور انکے سہولت کاروں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹرز کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو ضبط کرکے انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے.خوش آئند امر ہے کہ متعلقہ اداروں کی کارروائیوں کے نتیجے میں اسمگلنگ میں کمی واقع ہوئی ہے،. ایف بی آر، وزارت داخلہ اور دیگر ادارے آپسی تعاون مزید بہتر کریں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ سرحدی علاقوں میں لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی بنا کر پیش کی جائے.اسمگلنگ کے ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے کیلئے تمام ادارے اپنی کوششیں تیز کریں۔

واضح رہے کہ اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، سید محسن رضا نقوی، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن