حضرت جبرائیل بی بی فاطمہؓ کے آنسو سمیٹ کر عرش بریں سے شبنم کی طرح ٹپکاتے

ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی
ٓ حضرت علامہ اقبال نے اپنے کلام میں جگہ جگہ سیدہ فاطمةالزہراؓ کو مسلم خوا تین کیلئے اسو کاملہ کا نمونہ قرار دیا ہے۔ رموز بے خودی میں انہوں نے حضرت فاطمة الزہرا کی شانِ اقدس میں اپنے کلام کے ذریعے انتہائی عجز و انکسار کے جذبات کا اظہار فرمایا ہے۔اپنے موضوع کی وضاحت میں علامہ اقبال نے سیدة النساءفاطمة الزہراؓ کی اسوہ کاملہ کو یوں بیان فرمایا ہے۔
٭.... حضرت مریمؑ ایک نسبت سے محترم ہیں، سیدہ فاطمہؓ تین نسبتوں سے محترم ہیں۔
٭.... ایک یہ کہ وہ رسول پاک جو امام اوّلین اور آخرین تھے، کی صاحبزادی ہیں۔
٭.... آپ نے زمانے کے پیکر میں نئی روح پھونک دی اور ایک ایسا دور وجود میں لائے جس کا آئین تازہ جدید ہے۔
٭.... جو سیدنا علی المرتضیٰ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ آپ سورة الدھر جو ھل اتیٰ سے شروع ہوتی ہے کی آیت کے مصداق تھے، سیدنا علیؓ کا لقب شیرِ خدا ہے۔
٭.... وہ بادشاہ تھے مگر حجرہ ان کا محل تھا۔ اور ان کا سارا سامان ایک تلوار اور ایک زرہ پر مشتمل تھا۔
٭.... ان کی تیسری نسبت یہ ہے کہ وہ سیدنا حسینؓ کی والدہ تھیں جو عشق کے مرکز اور کاروانِ عشق کے سالار تھے۔
٭.... آپ سیدنا حسنؓ کی بھی والدہ تھیں جو شبستان حرم کی شمع تھے اور جنہوں نے خیرالامم (امت مسلمہ) کے اتحاد کی حفاظت فرمائی۔
٭.... انہوں نے حکومت کو ٹھکرا دیا تاکہ امت مسلمہ کے اندر سے خانہ جنگی اور دشمنی کی آگ ختم ہو جائے۔
٭.... اور وہ دوسرے بھائی دنیا بھر کے نیکوں کو آقا اور احرار کے لئے قوتِ بازو تھے
٭.... سیدنا حسینؓ کے اسوہ سے نوائے زندگی میں سوز پیدا ہوا اور اہل حق نے آپ سے حریت کا درس لیا۔
٭.... مائیں بیٹوں کی سیرت و کردار بناتی ہیں اور انہیں صدق کا جوہر عطا کرتی ہیں۔
٭.... سیدہ فاطمہ ؓ تسلیم و رضا کی کھیتی کا حاصل اور ما¶ں کےلئے اسوہ کاملہ ہیں۔
٭.... ایک مسکین کےلئے آپ کا دل اس طرح تڑپا کہ اپنی چادر یہودی کے پاس فروخت کر کے (اس کی مدد کی)
٭.... نوری اور آتشی سب آپ کے فرماں بردار تھے۔ آپ نے اپنی رضا کو شوہر کی رضا میں گم کر دیا تھا
آپ نے صبر ورضا کی ادب گاہ میں پرورش پائی تھی۔ ہاتھ چکی پیستے اور لبوں پر قرآن پاک کی تلاوت ہوتی تھی۔
٭.... آپ کے آنسو تکیے پر کبھی نہ گرے (آپ نے تنگیءحالات پر کبھی آنسو نہ بہائے) البتہ نماز کے دوران آپ کے آنسو موتیوں کی طرح ٹپکتے تھے۔
٭.... جبریل امین آپ کے آنسو سمیٹ لیتے اور انہیں عرشِ بریں پر شبنم کی طرح ٹپکاتے۔
٭.... شریعت کے احکام میرے پا¶ں کی زنجیر بنے ہوئے ہیں مجھے جناب مصطفی کے فرمان کا پاس ہے
٭.... ورنہ میں سیدہ فاطمہؓ کی تربت کے گرد طواف کرتا اور ان کی قبر پر سجدہ ریز ہوتا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...