سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کا عبوری فیصلہ سنادیا، اوگرا کا سی این جی قیمت کا پرانا فارمولا کالعدم, نیا فارمولا تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کا عبوری فیصلہ سنایا۔ عدالت نےاوگرا کا سی این جی قیمت کا پرانا فارمولا مسترد کرکے نیا فارمولا تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ عبوری حکم نامے میں کہا گیا کہ قیمتیں مقررکرنے کی ذمہ داری اوگرا کی ہے جوحکومت کی گائیڈ لائن کی پابند ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اعدادوشمارسے واضح ہوا ہے کہ اگست دوہزارآٹھ میں سی این جی کی قیمت پینتیس روپے فی کلو تھی جبکہ ستمبردوہزاربارہ میں اس کی قیمت پچانوے روپے فی کلوتک پہنچ گئی تھی، عدالت نے کہا کہ گزشتہ چارسال میں سی این جی کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ کیا گیا جس سے لاکھوں شہری متاثرہوئے، آپریٹنگ کاسٹ کیلئے سی این جی ایسوسی ایشن اورحکومت کے مابین معاہدہ طے پایا،اوگرا اس معاہدے کا فریق نہیں تھا پھر بھی عمل کیا گیا،فیصلے کے مطابق اوگرا صارف کے تحفظ کی ذمے داری پوری کرنے میں ناکام رہا۔ سی این جی کا رٹیل اور حکومت کی ملی بھگت سے شہریوں کے حقوق پامال کیے گئے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔ فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اوگرا سعید احمد خان کا کہنا تھا کہ نئے فارمولے کےلیے جلد فیصلہ کرینگے، چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے فارمولے کو مزید شفاف بنائیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ نے کہا کہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا، اوگراتمام چیزیں عوام کے سامنے لائے تاکہ ابہام نہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چھپن روزسے کیس چل رہا تھا وزارت پٹرولیم نے گائیڈ لائن تک نہیں دی۔ نیا نوٹیفکیشن آنے تک پرانی قیمتوں پر سی این جی فروخت کی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن