سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت شروع ہوا تو اجلاس میں سینیٹر طاہر مشہدی کے سی این جی کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس حوالے سے مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا ملک میں گیس کی قلت ہے یومیہ ضرورت آٹھ بلین کیوبک فٹ ہے جبکہ پیداوار چار بلین کیوبک فٹ ہے اور اگر درآمدی گیس بھی آجائے تو قیمت دوگنی ہو جائے گی۔ جبکہ سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے کارٹلز کے خاتمے کےلئے کوئی کام نہیں کیا۔جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ پچاس دنوں سے سی این جی سٹیشنوں پر لائنیں لگی ہوئی ہیں اور ابھی تک قیمتوں کا فارمولا نہیں بن سکا عوام کی مشکلات کا کسی کو اندازہ نہیں۔ قیمتوں کا تعین حکومت کا کام ہےسینیٹر اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ اگلے سیشن میں اس حوالے سے رپورٹ طلب کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ سینیٹر زاہد خان نے پارلیمانی کمیٹی کے ذیعے مسئلے کے حل کی تجویز دی جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ اس حوالے سے مشاورت کریں گے۔بعد ازیں اجلاس غیر معینہ مدت تک کےلئے ملتوی کر دیا گیا
ملک میں جاری سی این جی بحران پر چیئرمین سینیٹ بھی چپ نہ رہ سکے اور مشیر پٹرولیم پر برس پڑے۔ جبکہ حکومتی اراکین نے بھی اس حوالے سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
Dec 21, 2012 | 15:18